السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
شادی سے پہلے کے تعلقات کے متعلق دین کیا کہتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
شادی سے پہلے والے تعلقات سے سائل کی مراد اگر نکاح کے بعد اور دخول سے قبل کے تعلقات ہیں تو ان میں کوئی حرج نہیں، کیونکہ عورت عقد نکاح سے بیوی بن جاتی ہے اگرچہ دخول کے مراسم ادا نہ ہوئے ہوں۔ اور اگر تعلقات سے مراد عقد نکاح سے قبل، منگنی کے بعد کے تعلقات ہیں تو ایسے تعلقات حرام ہیں۔ کسی انسان کے لیے ہرگز یہ جائز نہیں ہے کہ وہ کسی غیر محرم عورت سے گفتگو، نظر، یا خلوت وغیرہ کے ذریعے لطف اندوز ہو۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
(لاَ يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ ، وَلَا تُسَافِرُ الْمَرْأَةُ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ) (صحیح البخاری و صحیح مسلم)
’’ کوئی آدمی کسی عورت کے ساتھ اس کے محرم کے بغیر خلوت نہ اپنائے، اور کوئی عورت محرم کے بغیر سفر نہ کرے ۔‘‘
حاصل کلام یہ ہے کہ عقد نکاح کے بعد والے تعلقات میں کوئی حرج نہیں ہے، جبکہ عقد سے پہلے کے تعلقات ناجائز اور حرام ہیں چاہے وہ منگنی کے بعد ہی کیوں نہ ہوں۔ کیونکہ عورت نکاح ہونے تک ان کے لیے بیگانی ہے۔ شیخ محمد بن صالح عثیمین
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب