سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(179) خاوند کا انتخاب

  • 22245
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 640

سوال

(179) خاوند کا انتخاب

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

وہ اہم امور کون سے ہیں جن کی بنا پر ایک دوشیزہ کو اپنے رفیق حیات کا انتخاب کرنا چاہیے؟ اور کیا دنیوی اغراض کے  لیے  ایک نیک خاوند کو ٹھکرا دینا عذاب الٰہی کا پیش خیمہ ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جن اہم امور کی بنا پر ایک خاتون کو اپنے  لیے  رفیق حیات کا انتخاب کرنا چاہیے ان میں سے سرفہرست یہ ہیں کہ وہ دین دار اور صاحب اخلاق ہو۔ جہاں تک مال اور حسب و نسب کا تعلق ہے، تو یہ ثانوی چیزیں ہیں۔ اہم ترین بات یہ ہے کہ منگنی کا پیغام دینے والا شخص با اخلاق اور دین دار ہو، کیونکہ ایسے شوہر سے عورت کچھ بھی گم نہیں پاتی، اگر وہ اسے بیوی بنا کر رکھے گا تو اچھے طریقے سے رکھے گا اور اگر چھوڑے گا تو احسان کے ساتھ چھوڑے گا۔ پھر یہ بات بھی ہے کہ دین و اخلاق سے متصف خاوند، عورت اور اس کی اولاد کے  لیے  باعث برکت ہوتا ہے کہ جو اس سے دین و اخلاق کا درس لے گی۔

اگر معاملہ اس کے برعکس ہو تو ایسے خاوند سے بچنا ہی بہتر ہے، خاص طور پر ایسے لوگوں سے جو نماز میں سستی کا مظاہرہ کرتے ہیں یا شراب نوشی میں بدنام ہیں۔ (نعوذ باللہ من ذلک)

جہاں تک ایسے لوگوں کا تعلق ہے جو سرے سے نماز نہیں پڑھتے، تو وہ کافر ہیں۔ ان کے  لیے  مومن عورتیں حلال نہیں ہیں اور نہ وہ مومن عورتوں کے  لیے  حلال ہیں۔ الغرض رفیق حیات کے انتخاب کے  لیے  عورت کو دین و اخلاق پر پوری توجہ دینی چاہیے۔ رہا نسب کا معاملہ، تو اگر وہ حاصل ہو سکے تو بہت بہتر ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:

(إِذَا أَتَاكُمْ مَنْ تَرْضَوْنَ خُلُقَهُ وَدِينَهُ فَزَوِّجُوهُ) (ابن ماجہ، کتاب النکاح باب 46)

’’ جب تمہارے پاس ایسا شخص شادی کا پیغام لے کر آئے جس کے دین اور اخلاق کو تم پسند کرتے ہو تو اس سے نکاح کر دو ۔‘‘ لیکن تمام اوصاف میں برابر والا اگر میسر آ جائے تو وہ افضل ہے۔شیخ ابن عثیمین

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

نكاح،صفحہ:193

محدث فتویٰ

تبصرے