سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(175) خاندان سے باہر شادی کرنا

  • 22241
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-18
  • مشاہدات : 638

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرا ایک قریبی رشتے دار میرے  لیے  منگنی کا پیغام لایا، میں نے قبل ازیں سن رکھا تھا کہ بچوں کے مستقبل کے حوالے سے خاندان سے باہر شادی کرنا بہتر ہے، اس کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 اس قاعدے کی طرف بعض علماء نے اشارہ کیا ہے اور جیسا کہ آپ نے کہا ان لوگوں نے اس جانب توجہ مبذول کرائی ہے کہ وراثت کا یقینا ایک اثر ہوتا ہے، اور انسانی تخلیق اور اخلاقیات میں وراثت ایک مؤثر عنصر ہے۔ صحیح بخاری، کتاب الطلاق میں ہے کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میری بیوی نے ایک سیاہ رنگ کے بچے کو جنم دیا ہے۔ (وہ اس بات کی طرف اشارہ کرنا چاہتا تھا کہ اس کے والدین سفید رنگ کے ہیں وہ کالا کیسے ہو گیا شائد اس کی ماں کی کسی ناجائز حرکت کا دخل ہو؟) اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا:

(هَلْ لَكَ مِنْ إبِلٍ؟)’’  کیا تیرے پاس اونٹ ہیں؟‘‘

اس نے جوابا کہا:’’ ہاں‘‘   آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(فَمَا ألْوَانُهَا؟)’’ ان کا رنگ کون سا ہے؟‘‘

اس نے کہا: ’’ سرخ‘‘  آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:

(هَلْ فيها مِنْ أوْرَقَ؟) ’’ کیا ان میں کوئی خاکستری رنگ میں بھی ہے؟‘‘

اس نے کہا: ’’ ہاں‘‘  آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:

(فَأَنَّى أَتَاهَا ذَلِكَ؟)’’ انہیں یہ رنگ کہاں سے ملا؟‘‘

اس نے جواب دیا: شاید یہ کوئی رگ کھینچ لائی ہو، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(فَلَعَلَّ ابْنَكَ هَذَا نَزَعَهُ عِرْقٌ)’’ شائد تیرے اس بیٹے کو بھی کوئی رگ کھینچ لائی ہو۔‘‘

مذکورۂ بالا حدیث مبارکہ سے یہ معلوم ہوا کہ خاندانی وراثت کا اثر ضرور ہوتا ہے، اور اس میں کوئی شک بھی نہیں، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ لأَرْبَعٍ: لِمَالِهَا وَلِحَسَبِهَا وَلِجَمَالِهَا وَلِدِينِهَا، فَاظْفَرْ بِذَاتِ الدِّينِ تَرِبَتْ يَدَاكَ) (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

’’ عورت سے چار چیزوں کی بنا پر نکاح کیا جاتا ہے، اس کے مال کی وجہ سے، اور حسب کی وجہ سے، اور خوبصورتی کی وجہ سے اور دین کی وجہ سے۔ تو دین دار عورت سے کامیابی حاصل کر تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں ۔‘‘

لہذا عورت کو شادی کا پیغام دیتے وقت دین کو بنیادی اہمیت حاصل رہنی چاہیے، وہ جتنی دین دار اور خوبصورت ہو گی بہتر ہو گی، اس کا تعلق قریبی رشتے داروں سے ہو یا دور کے لوگوں سے۔ یہ اس  لیے  کہ دین دار بیوی اس کے گھر، اس کی اولاد اور اس کے مال کی محافظ ہو گی اور خوبصورت بیوی اس کی جنسی حاجت پوری کرے گی، اس کی نظر کو جھکا کر رکھے گی اور وہ اس کی موجودگی میں کسی بھی دوسری عورت کی طرف متوجہ نہ ہو گا۔ واللہ اعلم ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

نكاح،صفحہ:187

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ