السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عورت دوران نماز چہرے اور ہاتھوں کے علاوہ تمام کی تمام واجب الستر ہے، اگر وہ دوران حج یا عام سفر میں اجنبی لوگوں کے ساتھ ہو اور ان کے ساتھ نماز باجماعت ادا کرتی ہو، تو کیا اس صورت میں دوران نماز وہ اپنا چہرہ اور ہاتھ کھلے رکھ سکتی ہے یا اجنبی لوگوں کی وجہ سے انہیں ڈھانپنا چاہیے؟ کیا اسی طرح مسجد الحرام میں اسے اپنے چہرے اور ہاتھوں کو ڈھانپنا چاہیے یا وہ انہیں کھلا رکھ سکتی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آزاد عورت تمام کی تمام واجب الستر ہے۔ علماء کے صحیح ترین قول کی رو سے اس پر اجنبی لوگوں کی موجودگی میں اپنا چہرہ اور ہاتھ کھولنا حرام ہے۔ وہ حالت نماز میں ہو، حالت احرام میں ہو یا عام حالات میں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
(كَانَ الرُّكْبَانُ يَمُرُّونَ بِنَا وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْرِمَاتٌ ، فَإِذَا حَاذَوْا بِنَا سَدَلَتْ إِحْدَانَا جِلْبَابَهَا مِنْ رَأْسِهَا عَلَى وَجْهِهَا ، فَإِذَا جَاوَزُونَا كَشَفْنَاهُ) (سنن ابی داؤد و سنن ابن ماجة و احمد)
’’ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ احرام کی حالت میں تھے۔ قافلے ہمارے پاس سے گزرتے، جب وہ ہمارے بالمقابل (سامنے) آتے تو ہم میں سے ہر ایک عورت اپنا دوپٹہ اپنے سر سے چہرے پر لٹکا لیتی اور جب وہ گزر جاتے تو ہم انہیں کھول لیتیں ۔‘‘
جب حالت احرام کا یہ عالم ہے حالانکہ اس میں چہرہ کھلا رکھنا مطلوب ہے تو دیگر حالات میں تو یہ بطریق اولیٰ ہو گا، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے:
(وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوهُنَّ مِن وَرَاءِ حِجَابٍ ۚ ذَٰلِكُمْ أَطْهَرُ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ ) (الاحزاب 33؍53)
’’ اور جب تم نبی کی بیویوں سے کوئی چیز طلب کرو تو پردے کے پیچھے سے طلب کرو تمہارے اور ان کے دلوں کی کامل پاکیزگی یہی ہے ۔‘‘دارالافتاء کمیٹی
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب