سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(146) عورت کے لئے سر کے بال کٹوانے کا حکم

  • 22212
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 632

سوال

(146) عورت کے لئے سر کے بال کٹوانے کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت نے فریضۂ حج سر انجام دیا، تمام مناسک حج ادا کئے مگر عدم واقفیت یا نسیان کی وجہ سے سر کے بال نہیں کاٹ سکی اور اپنے وطن واپس جانے پر اس نے وہ تمام امور سر انجام دئیے جو ایک محرم کے  لیے  ممنوع ہوتے ہیں، اب اس پر کیا کچھ واجب ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر امر واقعہ اسی طرح ہے جس طرح سوال میں مذکور ہے کہ اس نے عدم واقفیت یا نسیان کی بناء پر سر کے بال کاٹنے کے علاوہ جملہ مناسک حج ادا کئے، تو یاد آنے پر اپنے وطن میں رہتے ہوئے اتمام حج کی نیت سے سر کے بال کاٹنا اس پر واجب ہے۔ اس پر عدم تقصیر کی وجہ سے کوئی فدیہ واجب نہ ہو گا۔ اگر بال کاٹنے سے پہلے (اور حرم کی حد میں) اس کے خاوند نے اس سے جماع کر لیا تو اس پر بطور دم ایک بکری ذبح کرنا، گائے کا ساتواں حصہ یا اونٹ کا ساتواں حصہ آئے گا۔ (یعنی وہ قربانیاں جو مساکین مکہ کے  لیے  کفایت کریں ان میں سے کسی ایک کا ان کے  لیے  مکہ ہی میں دینا ضروری ہے) ہاں اگر جماع حدود حرم سے باہر کسی جگہ ہوا تو فدیہ کا جانور کسی بھی جگہ کیا جا سکتا ہے اور عام مساکین پر تقسیم کیا جا سکتا ہے۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

حج اور عمره،صفحہ:158

محدث فتویٰ

تبصرے