سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(140) عورت کا جرابوں اور دستانوں میں احرام باندھنے کا حکم

  • 22206
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 726

سوال

(140) عورت کا جرابوں اور دستانوں میں احرام باندھنے کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عورتوں کے  لیے  جرابوں اور دستانوں میں احرام باندھنے کا کیا حکم ہے؟ نیز کیا عورت احرام والا لباس اتار سکتی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورتوں کے  لیے  جرابوں وغیرہ میں احرام باندھنا زیادہ افضل اور پردے کا باعث ہے۔ اگر وہ عام لباس میں احرام باندھ لے تو یہ بھی کافی ہو گا۔ اگر اس نے جرابوں میں احرام باندھا اور پھر انہیں اتار دیا تو اس میں کوئی حرج نہیں، جیسا کہ ایک آدمی اگر جوتیوں میں احرام باندھتا ہے اور پھر انہیں اتار دیتا ہے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔ ہاں عورت دستانوں میں احرام نہیں باندھ سکتی، کیونکہ عورت کے  لیے  ایسا کرنا منع ہے، جیسا کہ اس کے  لیے  چہرے پر نقاب اوڑھنا منع ہے، کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔ ہاں اگر کہیں غیر محرم مردوں سے سامنا کرنا پڑے تو چہرے پر چادر یا دوپٹہ وغیرہ لٹکائے۔ طواف اور سعی میں بھی ایسا ہی کرنا ہو گا۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:

(كَانَ الرُّكْبَانُ يَمُرُّونَ بِنَا وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْرِمَاتٌ ، فَإِذَا حَاذَوْا بِنَا سَدَلَتْ إِحْدَانَا جِلْبَابَهَا مِنْ رَأْسِهَا عَلَى وَجْهِهَا ، فَإِذَا جَاوَزُونَا كَشَفْنَاهُ) (سنن ابی داؤد و سنن ابن ماجة)

’’ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور لوگوں کے قافلے ہمارے پاس سے گزرتے تھے۔ جب وہ لوگ ہمارے سامنے آتے تو ہم اپنی چادریں چہروں پر لٹکا لیتیں، جب وہ آگے گزر جاتے تو ہم چہرہ ننگا کر لیتیں ۔‘‘

صحیح مذہب کی رو سے مرد کے  لیے  دوران احرام موزے پہننا جائز ہے، اگرچہ وہ کاٹے ہوئے نہ ہوں، جبکہ جمہور انہیں نیچے سے کاٹ ڈالنے کا حکم دیتے ہیں لیکن صحیح یہی ہے کہ جوتیاں میسر نہ آنے کی صورت میں انہیں کاٹے بغیر پہننا جائز ہے۔ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفات میں دوران خطبہ ارشاد فرمایا تھا:

(مَنْ لَمْ يَجِدْ إِزَارًا فَلْيَلْبَسِ السَّرَاوِيلَ وَمَنْ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ)  (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

’’ جس کے پاس چادر نہ ہو وہ شلوار پہن لے اور جس کے پاس جوتیاں نہ ہوں وہ موزے پہن لے ۔‘‘

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقعہ پر انہیں کاٹنے کا حکم نہیں دیا اور یہ اس امر کی دلیل ہے کہ انہیں کاٹنے کا حکم منسوخ ہے۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

حج اور عمره،صفحہ:153

محدث فتویٰ

تبصرے