سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(138) جس عورت کا محرم نہیں اس پر حج نہیں

  • 22204
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 662

سوال

(138) جس عورت کا محرم نہیں اس پر حج نہیں

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 ایک خاتون جو نیکی اور تقویٰ میں شہرت کی حامل ہے، وہ درمیانی عمر یا بڑھاپے کے قریب ہے اور حج کا ارادہ رکھتی ہے۔ مگر مشکل یہ ہے کہ اس کا کوئی محرم نہیں ہے۔ ادھر شہر کے معززین میں سے ایک باکردار شخص اپنی محرم عورتوں کے ساتھ حج کرنا چاہتا ہے، کیا اس خاتون کا اس پاکباز شخص کے ساتھ فریضۂ حج کرنا درست ہے؟ جبکہ اس کی عورتیں دیگر عورتوں کے ساتھ ہوں گی اور وہ صرف اس پر نگران ہو گا، یا اس عورت کا محرم نہ ہونے کی وجہ سے اس سے حج ساقط ہو جائے گا؟ جبکہ وہ مالی طور پر استطاعت کی حامل ہے۔ برائے کرم فتویٰ سے نوازیں۔ جزاکم اللہ خیرا


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جس عورت کے ساتھ محرم نہ ہو اس پر حج کرنا فرض نہیں ہے۔ کیونکہ عورت کے  لیے  محرم کا ہونا  ’’سبیل‘‘   میں سے ہے اور سبیل کی استطاعت وجوب حج کی ایک شرط ہے۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے: (وَلِلَّـهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا )  (آل عمران 3؍97)

’’ اور لوگوں کے ذمے ہے اللہ کے  لیے  اس کے گھر کا حج کرنا (یعنی لوگوں میں سے وہ) جو وہاں تک پہنچنے کی طاقت رکھتا ہو ۔‘‘

خاوند یا محرم کے بغیر عورت کے  لیے  حج یا کسی دوسرے سفر کے  لیے  نکلنا ناجائز ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:

(لا يَحِلُّ لامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاَللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ أَنْ تُسَافِرَ مَسِيرَةَ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ إلاَّ وَمَعَهَا حُرْمَـةٌ) (صحیح البخاری، کتاب تقصیر الصلاۃ، باب 4)

’’ کسی عورت کے  لیے  جو اللہ تعالیٰ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو محرم کے بغیر ایک رات اور دن کی مسافت کا سفر جائز نہیں ہے۔‘‘

(لَا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ إِلا وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ ، وَلَا تُسَافِرُ الْمَرْأَةُ إِلا وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ) (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

’’ کوئی شخص کسی عورت کے ساتھ خلوت میں نہ جائے الا یہ کہ اس کے ساتھ اس کا محرم ہو، اور کوئی عورت محرم کے بغیر سفر نہ کرے ۔‘‘

اس پر ایک شخص نے اٹھ کر کہا، اے اللہ کے رسول! میری بیوی حج کے  لیے  چلی گئی ہے جبکہ میں نے فلاں فلاں غزوے کے  لیے  اپنا نام لکھوا رکھا ہے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (انْطَلِقْ ، فَحُجَّ مَعَ امْرَأَتِكَ) ’’چلا جا اور اپنی بیوی کے ساتھ حج کر۔‘‘  حسن بصری، امام نخعی، احمد، اسحاق، ابن منذر اور اصحاب رائے کا بھی یہی مسلک ہے، اور یہی صحیح ہے، کیونکہ یہ مسلک ان عمومی احادیث کے مطابق ہے جو عورت کو خاوند یا محرم کے بغیر ہونے کو روا نہیں سمجھتا۔ امام مالک، شافعی اور اوزاعی رحمۃ اللہ علیہم نے اس سے اختلاف کیا ہے۔ اور ہر ایک نے ایسی شرط عائد کی ہے جس کے  لیے  ان کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے۔ ابن منذر فرماتے ہیں، انہوں نے ظاہر حدیث کو چھوڑ دیا ہے۔ غرض ان کے پاس کوئی معتبر دلیل نہیں ہے۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

حج اور عمره،صفحہ:151

محدث فتویٰ

تبصرے