السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حج تمتع کرنے والی عورت نے احرام باندھا اور بیت اللہ پہنچنے سے پہلے حائضہ ہو گئی۔ اس صورت میں اسے کیا کرنا چاہیے؟ کیا وہ عمرہ کرنے سے پہلے حج کر سکتی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایسی عورت عمرے کے احرام میں رہے، اگر نو ذی الحجہ سے پہلے پاک ہو جائے اور اس کے لیے عمرہ مکمل کرنا ممکن ہو تو اسے پورا کرے، پھر حج کا احرام باندھ کر باقی ماندہ مناسک حج پورے کرنے کے لیے عرفات چلی جائے اور اگر وہ یوم عرفہ سے پہلے پاک نہ ہو تو یہ کہتے ہوئے احرام عمرہ کے ساتھ حج کا احرام باندھ لے۔
(اللهم إني أحرمت بحج مع عمرتي)
’’ اللہ جی ! میں عمرے کے ساتھ حج کا احرام باندھتی ہوں ۔‘‘ (یعنی حج کے بعد عمرہ ضرور ادا کروں گی)
اس طرح وہ حج قران کرنے والی ہو جائے گی، لوگوں کے ساتھ وقوف کرے اور دیگر اعمال حج پورے کرے اور اس کے لیے اس کا احرام اور عید کے دن کا طواف یا اس کے بعد طواف زیارت اور سعی اس کو اس کے حج اور عمرے سے کفایت کر جائیں گے۔ البتہ حج تمتع کرنے والے کی طرح اس پر حج قران کی قربانی ضروری ہو گی۔شیخ ابن جبرین
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب