سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(122) ہیرے جواہرات کے جڑاؤ والے زیورات پر زکوٰۃ

  • 22188
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 944

سوال

(122) ہیرے جواہرات کے جڑاؤ والے زیورات پر زکوٰۃ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایسے زیورات کی زکوٰۃ کس طرح ادا ہو گی جو خالص سونے کے نہیں بلکہ کئی طرح کے ہیرے، جواہرات اور نگینوں سے مرصع ہوں؟ کیا سونے کے ساتھ ان ہیرے جواہرات کا وزن بھی شمار ہو گا؟ کیونکہ انہیں اس سے الگ کرنا مشکل ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سونا ہی وہ (اصل) چیز ہے کہ جس پر زکوٰۃ ہے اگرچہ وہ پہننے، کے لیے ہی ہو۔ ہیرے، جواہرات، موتیوں اور نگینوں پر زکوٰۃ نہیں ہے۔ اگر زیورات سونے اور ہیرے جواہرات کے جڑاؤ  والے ہوں تو عورت، اس کے خاوند یا اس کے دیگر سرپرستوں کو چاہیے کہ وہ انتہائی احتیاط سے سونے کا اندازہ کریں یا تجربہ کار لوگوں سے ان کی رائے معلوم کریں، اس بارے میں ظن غالب معتبر ہو گا۔ ظن غالب کی رو سے اگر زیور نصاب زکوٰۃ کو پہنچ جائے تو اس میں زکوٰۃ واجب ہو گی۔ سونے کا نصاب بیس مثقال ہے، سعودی اور یورپی کرنسی میں اس کی تعداد ساڑھے گیارہ گنی ہے۔ ٹھیک بانوے گرام۔ (ساڑھے سات تولے)۔

زکوٰۃ کی ادائیگی ہر سال گزرنے پر ہو گی اور یہ (کل نصاب زکوٰۃ سے) 10؍4 حصے یعنی ایک ہزار روپے میں پچیس روپے کے حساب سے دی جائے گی، علماء کے اقوال سے یہی قول صحیح ترین ہے۔

اگر زیورات تجارت کے  لیے  ہوں تو جمہور اہل علم کے نزدیک دیگر سامان تجارت کی طرح موتی اور الماس کی قیمت کا اعتبار کرتے ہوئے تمام زیورات پر زکوٰۃ واجب الاداء ہو گی۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

زکوٰۃ کے مسائل،صفحہ:138

محدث فتویٰ

تبصرے