سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(120) مصیبت کے وقت رخسار پیٹنا اور گریبان پھاڑنا

  • 22186
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 715

سوال

(120) مصیبت کے وقت رخسار پیٹنا اور گریبان پھاڑنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 کسی کی موت پر رخسار پیٹنے والی عورتوں کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مصیبت کے وقت رخسار پیٹنا، گریبان چاک کرنا اور نوحہ وغیرہ کرنا، یہ سب کچھ حرام اور قطعا ناجائز ہے۔

ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:

(لَيْسَ مِنّا مَنْ ضَرَبَ الْخُدُودَ، وَشَقَّ الْجُيُوبَ، وَدَعا بِدَعْوى الْجاهِلِيَّةِ) (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

’’ جو شخص رخسار پیٹتا، گریبان چاک کرتا، اور جاہلانہ انداز میں آہ و بکا کرتا ہے وہ ہم میں سے نہیں ہے ۔‘‘

اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:

( أنا بري مِنَ الصَّالِقَةِ وَالْحَالِقَةِ وَالشَّاقَّةِ)  (رواہ مسلم فی کتاب الایمان)

’’ میں بین کرنے والی، بال نوچنے والی اور گریبان چاک کرنے والی عورت سے بیزار ہوں ۔‘‘

(أَرْبَعٌ فِي أُمَّتِي مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ لَا يَتْرُكُونَهُنَّ: الْفَخْرُ فِي الأَحْسَابِ، وَالطَّعْنُ فِي الأَنْسَابِ، وَالاسْتِسْقَاءُ بِالنُّجُومِ، وَالنِّيَاحَةُ  عَلَى الْمَيِّتِ) (رواہ مسلم فی کتاب الجنائز)

’’ میری امت میں چار جاہلانہ عادات ایسی ہیں جنہیں وہ چھوڑنے والی نہیں ہے: حسب پر فخر کرنا، نسب میں طعن کرنا، ستاروں کی مدد سے بارش مانگنا اور میت پر نوحہ کرنا ۔‘‘

اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(النَّائِحَةُ إِذَا لَمْ تَتُبْ قَبْلَ مَوْتِهَا تُقَامُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَعَلَيْهَا سِرْبَالٌ مِنْ قَطِرَانٍ وَدِرْعٌ مِنْ جَرَبٍ) (صحیح مسلم)

’’ اگر نوحہ کرنے والی عورت نے مرنے سے پہلے توبہ نہ کی تو قیامت کے دن اس حالت میں کھڑی کی جائے گی کہ وہ گندھک کی شلوار اور خارشی قمیص پہنے ہو گی ۔‘‘

اس بناء پر مصیبت کے وقت صبر کرنا، اور ایسے منکر امور سے بچنا اور گذشتہ گناہوں سے توبہ کرنا ضروری ہے۔

اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے:

﴿وَبَشِّرِ الصَّابِرِينَ ﴿١٥٥﴾ الَّذِينَ إِذَا أَصَابَتْهُم مُّصِيبَةٌ قَالُوا إِنَّا لِلَّـهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ ﴿١٥٦﴾ (البقرۃ: 2؍155-156)

’’ اور صبر کرنے والوں کو خوشخبری سنا دیجئے کہ جب کبھی ان پر کوئی مصیبت آتی ہے تو وہ کہتے ہیں کہ بیشک ہم اللہ کی ملکیت ہیں اور بےشک ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں ۔‘‘

اللہ تعالیٰ نے صبر کرنے والوں سے خیر کثیر کا وعدہ فرما رکھا ہے:

﴿أُولَـٰئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَوَاتٌ مِّن رَّبِّهِمْ وَرَحْمَةٌ ۖ وَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ ﴿١٥٧﴾ (البقرة2؍157)

’’ یہ لوگ وہ ہیں کہ ان پر نوازشیں ہیں ان کے رب کی طرف سے اور رحمت بھی اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں ۔‘‘ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

جنائز،صفحہ:133

محدث فتویٰ

تبصرے