سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(108) عورت کا نماز عید کے لئے جانا

  • 22174
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 587

سوال

(108) عورت کا نماز عید کے لئے جانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 کیا عورت کا نماز عید کے  لیے  گھر سے باہر نکلنا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عیدین کی نماز کے  لیے  عورتوں کا گھر سے باہر جانا مشروع ہے، عورتوں کو اس کی خاص طور پر تاکید کی جائے۔ ام عطیہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ’’ ہمیں نماز عید کے  لیے  جانے کا حکم دیا جاتا تھا، یہاں تک کہ کنواری بچی اور حائضہ عورت کو بھی ساتھ لے جانے کا حکم تھا ۔‘‘ وہ مسلمانوں کے ساتھ مل کر تکبیرات پڑھیں اور ان کی دعاؤں میں شرکت کریں اور اس دن کے فیوض و برکات کی امید رکھیں۔ ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کنواری دوشیزاؤں، باپردہ اور حائضہ عورتوں کو نماز عیدین کے مواقع پر گھروں سے باہر نکالتے۔ جہاں تک حائضہ عورتوں کا تعلق ہے تو وہ عید گاہ سے الگ رہ کر خیر و برکت اور مسلمانوں کی دعاؤں میں شرکت کریں۔ اس پر ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر ہم میں سے کسی کے پاس چادر نہ ہو تو پھر؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اس کی بہن اسے اپنی چادر پہنا دے۔‘‘

واضح رہے کہ نماز عید کے  لیے  جاتے وقت عورتوں کو خوشبو اور فتنہ انگیز زیب و زینت سے اجتناب کرتے ہوئے انتہائی سادگی کے ساتھ مردوں سے الگ الگ رہنا چاہیے۔ ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

نماز،صفحہ:123

محدث فتویٰ

تبصرے