سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(106) وتر اور قیام اللیل

  • 22172
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 669

سوال

(106) وتر اور قیام اللیل

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں سونے تک تھک جاتی ہوں۔ کیا میرے  لیے  سونے سے قبل وتر پڑھنا جائز ہے؟ کیونکہ میں نماز فجر کے وقت بیدار ہوتی ہوں اور کیا اس طرح مجھے قیام اللیل کا ثواب ملے گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر آپ کا یہ معمول ہے کہ آپ نماز فجر کے وقت ہی بیدار ہو پاتی ہیں، تو پھر سونے سے قبل وتر پڑھ لینا افضل ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو وصیت فرمائی تھی کہ وہ سونے سے پہلے وتر پڑھ لیا کریں۔ اللہ تعالیٰ کی توفیق سے جتنی نماز پڑھنا چاہیں پڑھ لیں اور پھر وتر پڑھ کر سو رہیں۔ اگر آپ قبل از فجر نیند سے اٹھ جائیں اور نوافل پڑھنا چاہیں تو دو دو رکعت کر کے پڑھ سکتی ہیں مگر وتر دوبارہ نہ پڑھیں۔ ۔۔۔شیخ محمد بن صالح عثیمین۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

نماز،صفحہ:122

محدث فتویٰ

تبصرے