سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(100) نماز سے سونے والا

  • 22166
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 621

سوال

(100) نماز سے سونے والا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر نیند کی وجہ سے عشاء کی نماز فوت ہو جائے اور صبح کی نماز کے بعد یاد آئے تو کیا اسے عشاء کی نماز کے ساتھ پڑھا جائے یا یاد آنے کے فورا بعد؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 ایک صحیح حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:

(مَنْ نَامَ عَنْ صَلَاةٍ أَوْ نَسِيَهَافَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَكَرَهَا ، و لَا كَفَّارَةَ لَهَا إِلَّا ذَلِكَ  ) (ابوداؤد فی کتاب الصلاة باختلاف بسیط)

’’ جو شخص نماز سے سو جائے یا اسے نماز بھول جائے تو یاد آنے پر پڑھ لے، بس اس کا یہی کفارہ ہے ۔‘‘

پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان پڑھا:

﴿ وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي﴾ (طہ 20؍14)

’’ میری یاد کے  لیے  نماز قائم کر ۔‘‘

اس بناء پر عشاء اور غیر عشاء کی نماز میں کوئی فرق نہیں ہے، انسان جب بھی نیند سے بیدار ہو اور اسے نماز یاد آ جائے تو اسے فورا نماز ادا کرنی چاہیے، اس جیسی دوسری نماز کے وقت تک مؤخر نہیں کرنا چاہیے، چاہے وہ کراہت یا کسی اور نماز کا وقت ہی کیوں نہ ہو۔ ہاں اگر اسے موجودہ نماز کے فوت ہو جانے کا ڈر ہو تو پہلے اسے ادا کرے، بعد ازاں فوت شدہ نماز ادا کرے۔ واللہ اعلم ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

نماز،صفحہ:119

محدث فتویٰ

تبصرے