سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(75) عورت کے لئے دوران نماز ہاتھ اور پاؤں ڈھانپنے کا حکم

  • 22141
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 662

سوال

(75) عورت کے لئے دوران نماز ہاتھ اور پاؤں ڈھانپنے کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عورت کے  لیے  دوران نماز ہاتھ اور پاؤں ڈھانپنے کا کیا حکم ہے؟ کیا ہاتھ، پاؤں کا ڈھانپنا واجب ہے یا انہیں کھول رکھنا بھی جائز ہے؟ خصوصا جب اس کے پاس اجنبی لوگ نہ ہوں یا وہ عورتوں کے ساتھ نماز پڑھ رہی ہو۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بحالت نماز تو اجنبیوں کی عدم موجودگی میں چہرہ کھلا رکھنا جائز ہے۔ باقی رہے پاؤں تو اگرچہ بعض علماء کرام ان کے کھلا رکھنے کی اجازت دیتے ہیں، مگر جمہور علماء حضرات انہیں ڈھانپنا ضروری قرار دیتے ہیں۔ حضرت ام سلمیٰ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ان سے ایسی عورت کے بارے میں دریافت کیا گیا جو صرف اوڑھنی اور قمیص ہی میں نماز پڑھتی تھیں تو انہوں نے جواب دیا:

(لا بأس إِذَا كَانَ الدِّرْعُ سَابِغًا يُغَطِّي ظُهُورَ قَدَمَيْهَا)  (سنن ابی داؤد)

’’ اگر قمیص، قدموں کا بالائی حصہ ڈھانپ لے تو اس صورت میں نماز ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔‘‘

بناء بریں قدموں کا ڈھانپنا اولیٰ اور احتیاط پر مبنی ہے۔ رہا ہتھیلیوں کا معاملہ تو ان کے بارے میں گنجائش ہے۔ انہیں کھلا رکھے، تو بھی جائز ہے ڈھانپنا چاہے تو پھر بھی کوئی حرج نہیں، ہاں بعض علماء کا خیال ہے کہ انہیں ڈھانپنا زیادہ بہتر ہے۔ والله ولى التوفيق۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

طہارت،صفحہ:106

محدث فتویٰ

تبصرے