سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(45) جماع کے بعد غسل کرنا واجب ہے

  • 22111
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 796

سوال

(45) جماع کے بعد غسل کرنا واجب ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بوقت جماع دخول تو ہوا مگر رحم میں انزال نہیں ہوا تو کیا اس صورت میں بیوی پر غسل جنابت واجب ہے اگر عورت کے رحم میں مانع حمل مصنوعی جھلی رکھی ہو تو کیا اس صورت میں بھی اس پر غسل واجب ہو گا یا جسم اور اعضاء کا دھونا ہی کافی ہو گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہاں! محض دخول سے ہی غسل جنابت واجب ہو جائے گا اگرچہ وہ کتنا ہی کم ہو۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:

(إِذَا جَلَسَ بَيْنَ شُعَبِهَا الْأَرْبَعِ, ثُمَّ جَهَدَهَا, فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ، وَإِنْ لَمْ يُنْزِلْ)  (متفق علیہ)

’’ جب آدمی نے عورت کی چار شاخوں کے درمیان بیٹھ کو کوشش کی تو غسل واجب ہو گیا، چاہے انزال نہ ہوا  ہو ۔‘‘

دوسری حدیث میں ہے:

(إِذَا جَاوَزَ الْخِتَانُ الْخِتَانَ فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ) (رواہ الترمذی و ابن ماجۃ و احمد)

’’ جب دو ختنے (شرمگاہیں) باہم مل جائیں تو غسل واجب ہو گیا ۔‘‘

رحم میں مانع حمل چیز رکھنے کی صورت میں بھی غسل واجب ہو گا، کیونکہ اس سے عام طور پر دخول اور انزال ہو جاتا ہے۔ وضو صرف اسی صورت میں کفایت کرے گا جب دخول کے بغیر محض لمس ہوا ہو۔ ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

طہارت،صفحہ:82

محدث فتویٰ

تبصرے