اکثر میں نے دیکھا ہے کہ لوگ کسی کے بیٹا یا بیٹی کو پالتے ہیں تو اس لے پالک کو اس کے اصلی باپ کے نام کی بجائے اس شخص کی طرف نسبت کر کے بلاتے ہیں جو اس کا اصلی باپ نہیں ہوتا ۔اس کا کیا گناہ ہے۔؟
جواب: یہ گناہ کبیرہ ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے؛
اور نہ تمہارے لے پالک لڑکوں کو (واقعی) تمہارے بیٹے بنایا ہے، یہ تو تمہارے اپنے منہ کی باتیں ہیں، اللہ تعالیٰ حق بات فرماتا ہے اور وه (سیدھی) راه سجھاتا ہے۔ لے پالکوں کو ان کے (حقیقی) باپوں کی طرف نسبت کر کے بلاؤ اللہ کے نزدیک پورا انصاف یہی ہے۔ پھر اگر تمہیں ان کے (حقیقی) باپوں کا علم ہی نہ ہو تو وه تمہارے دینی بھائی اور دوست ہیں، تم سے بھول چوک میں جو کچھ ہو جائے اس میں تم پر کوئی گناه نہیں، البتہ گناه وه ہے جس کا تم اراده دل سے کرو۔ اللہ تعالیٰ بڑا ہی بخشنے واﻻ مہربان ہے
ھذا ما عندی واللہ أعلم بالصواب