سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(4) عید میلاد کا حکم

  • 22070
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1088

سوال

(4) عید میلاد کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم منانے کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شریعت مطہرہ میں عید میلاد منانے کی کوئی اصل نہیں ہے، بلکہ یہ محض بدعت ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:

(مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ مِنْهُ، فَهُوَ رَدٌّ) (متفق علیه)

’’ جو شخص ہمارے اس دین میں کوئی نئی چیز ایجاد کرے تو وہ مردود ہے ۔‘‘

(مَنْ عَمِلَ عَمَلاً لَيْس عَلَيْهِ أمْرُنا؛ فَهْوَ رَدٌّ) (صحیح مسلم، سنن ابی داؤد، سنن ابن ماجة  و مسند احمد 2؍146)

یہ بات طے شدہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیات مبارکہ میں نہ تو خود یوم میلاد منایا اور نہ ہی اس کا حکم صادر فرمایا، اسی طرح خلفاء راشدین اور جملہ صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم نے بھی اس کا اہتمام نہیں فرمایا، حالانکہ وہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے سب سے بڑے عالم اور سب سے بڑھ کر اس سے محبت کرنے والے اور سب سے زیادہ شریعت اسلامیہ کی اتباع کرنے والے تھے۔

اس سے یہ بات عیاں ہو گئی کہ عید میلاد کا تعلق شرع محمدی کے ساتھ ہرگز نہیں ہے۔ ہم اللہ تعالیٰ اور مسلمانوں کو گواہ بنا کر کہتے ہیں کہ اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیا ہوتا یا اس کا حکم فرمایا ہوتا یا کم از کم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم نے ایسا کیا ہوتا تو نہ صرف یہ کہ ہم سب سے پہلے یہ سب کچھ کرتے بلکہ دوسرے لوگوں کو بھی اس امر کی دعوت دیتے کیونکہ ہم بحمداللہ سب لوگوں سے بڑھ کر اتباع سنت کے حریص اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوامر و نواہی کی تعظیم بجا لانے والے ہیں۔ ہم اللہ رب العزت سے دعاگو ہیں کہ وہ ہمیں اور ہمارے تمام مسلمان بھائیوں کو اپنے دین پر ثابت قدم رکھے اور اپنی پاکیزہ شریعت کی مخالفت سے بچائے۔ (آمین) شیخ ابن باز

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

عقیدہ  ،صفحہ:41

محدث فتویٰ

تبصرے