سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(292) حج یا عمرہ میں سر منڈوانا

  • 22057
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1087

سوال

(292) حج یا عمرہ میں سر منڈوانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

حج اور عمرہ میں بال منڈانا افضل ہے یا کٹوانا؟ اور کیا بالوں کے بعض حصہ کا کٹوانا کافی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حج اور عمرہ دونوں ہی میں بال منڈانا افضل ہے اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منڈانے والوں کے لیے تین مرتبہ مغفرت و رحمت کی دعا فرمائی جبکہ بال کٹانے والوں کے لیے صرف ایک بار۔ اس لیے بال منڈانا ہی افضل ہے لیکن اگر عمرہ اعمال حج شروع ہونے کے کچھ ہی قبل کرے تو افضل بال کٹوانا ہے تاکہ حج میں بال منڈاسکے۔ اس لیے کہ حج عمرہ سے بہتر ہے تو بہتر کام بہتر وقت میں کرنا چاہیے ۔اگر عمرہ ایام حج بہت پہلے کرے مثال کے طور پر ماہ شوال میں تو سر کے بال بڑھ سکتے ہیں۔

ایسی صورت میں عمرہ میں بال منڈالے تاکہ افضیلت کو پاسکے۔

بالوں کے بعض حصے کا منڈانا یا کٹانا علماء کے صحیح قول کے مطابق کافی نہیں بلکہ واجب یہی ہےکہ پورے سر کے بال کٹائے یا منڈائے اور بہتر یہ ہے کہ دونوں ہی صورتوں میں دائیں طرف سے ابتداء کرے ۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ البانیہ

حج بیت اللہ اور عمرہ کے متعلق چنداہم فتاوی صفحہ:344

محدث فتویٰ

تبصرے