سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(243) عورت کا بازوں سے بال اتارنا

  • 22008
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1128

سوال

(243) عورت کا بازوں سے بال اتارنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

یہ سوال کثرت سے کیا جاتا ہے کہ عورت کے بازوں پر بال ہوں اور اس کا شوہر ناپسند کرتا ہو کیا ان بالوں کو نوچنا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ نوچنا اللہ کی مخلوق تبدیل کرنے کے مترادف ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے زیادہ بالوں والا بنایا تو واجب ہے کہ آپ اللہ کی پیدائش پر راضی ہوں اور اسے تبدیل نہ کریں مگر جس کی اللہ تعالیٰ نے اجازت دی ہو کہ جیسے بغلوں کے بال اکھیڑنا۔

آج کل عورتیں عاریتاً بال لگوانے کی مصیبت میں مبتلا ہیں۔ تو بعض کہتے ہیں کہ جائز ہے کیونکہ عورت اپنے آپ کو خوبصورت بنانے کے لیے ایسا کرتی ہےکہ شوہر خوش ہو جائے۔"لَعَنَ اللَّهُ وَالنَّامِصَاتِ ......."اس طرح کی حدیثوں کے بعض طرق میں یہ الفاظ بھی ہیں۔

"لعن الله الواصلات والمستوصلات"

اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے بال ملانے والیوں پر اور ملوانے والیوں پر اور "صحیح" میں ایک حدیث آتی ہے کہ ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  کے پاس آئی کہنے لگی کہ اس کی بیٹی کی کسی بندے کے ساتھ شادی ہوئی ہے لیکن اس کے بال گر رہے ہیں۔ تو کیا اس کے لیے جائز ہے کہ اس کے ساتھ دوسرے بال ملا لے؟ تو آپ نے فرمایا:

"لعن الله الواصلات والمستوصلات"

اللہ کی لعنت ہے بال ملانے والیوں پراور ملانے والیوں پر اور یہ جو بات ہے کہ بھنویں باریک کروانا یا دانتوں میں فاصلہ کروانا یہ تحصیص  نہیں ہے۔ بلکہ عام نص کے مفردات میں سے ہے۔ تو نص کے عموم سے یہی علت ملتی ہے:

"لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللهِ"

کہ خوبصورتی کے لیے اللہ تعالیٰ کی مخلوق کو بدلنے والی۔ اس آخری جملہ سے ہمیں دواہم فوائد حاصل ہوتے ہیں۔

پہلا فائدہ : کہ جس تغیر کی وجہ سے اس کے کرنے والے پر لعنت کی گئی ہے۔ اس کی علت حسن کی وجہ تغیر کرنا ہے۔ ہاں اگر تغیر کسی ضرور کو رفع کرنے کے لیے ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

دوسرا فائدہ:

آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  کا فرمان "الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللهِ"یہ ہر قسم کی تبدیلی کو شامل ہے۔ تو لائق ہے اس حکم کی طرف سب متنبہ ہوں یہ حکم مردوں عورتوں سب کو عام ہے۔ بعض لوگوں کے گالوں پر بال آتے ہیں وہ انہیں منڈوا دیتے ہیں۔ تو وہ بھی اس میں شامل ہیں تو یہ ساری چیزیں اللہ کی مخلوق میں شامل ہے۔ جیسا حدیث ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے ایک شخص کو دیکھا کہ اس کی نیچے کی چادر اس نے لمبی چھوڑ رکھی ہے۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا کہ "ارفع اوزارك" اپنی چادر اونچی کرو تو اس نے کہا اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  میرا پاؤں ٹیڑھا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا کہ:

"كُلُّ خَلْقِ اللهِ حَسَنٌ"

’’اللہ کی ہر مخلوق خوبصورت ہے‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ البانیہ

عورتوں کے مخصوص مسائل صفحہ:311

محدث فتویٰ

تبصرے