سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(242) عورت کا اپنے چہرے سے بال اتارنا

  • 22007
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1147

سوال

(242) عورت کا اپنے چہرے سے بال اتارنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب عورت اپنے چہرے کے بال نوچے اور بھنویں اکھیڑے تو کیا اس وقت اس پر واجب ہے چہرہ ڈھا نپنا ؟(فتاوی المدینہ:8)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جی ہاں ! اس حالت میں تو چہرے کا پردہ ہر صورت میں ضروری ہے۔

بالوں کے نوچنے کا حرام ہونا اور چہر ڈھانپنا ان میں سے ہر ایک دوسرے کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ جب ہم یہ کہیں کہ مطلق طور پر بال حرام ہے تو چہرہ ڈھانپنا واجب ہو گا۔جب ہم یوں کہیں کہ تھوڑا سا نوچنا جائز ہے تو ایسی صورت میں چہرہ نہ ڈھانپنا بھی اس کے لیے جائز ہو گا لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  کا فرمان ہے:

"لَعَنَ اللَّهُ وَالنَّامِصَاتِ وَالْمُتَنَمِّصَاتِ .......... "

اللہ کی لعنت ہو بھنویں باریک کرنے والی پراور کروانے والی پر

اور اس حدیث کے آخر میں اس کی علت بیان کی"لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللهِ"کہ خوبصورتی کے لیے اللہ کی مخلوق کو بدلنے والی تو یہ دلیل ہے کہ لعنت کا سبب کثرت یا قلت نہیں ہے۔

بلکہ اللہ کی مخلوق کو بدلنا علت ہے۔ جب عورت اپنے بھنویں نوچے گی تو اس پر اللہ کی لعنت ہو گی کیونکہ لعنت اس کام کے ساتھ ملی ہوئی ہے۔ بعض اہل علم حرمت کو صرف بھنویں نوچنے کے ساتھ خاص کرتے ہیں اور بعض صرف چہرے کے ساتھ خاص کرتے ہیں۔

لیکن درست یہ ہے کہ حدیث پہ مطلق طور پہ عمل کرنا چاہیے۔ مرد کے بجائے عورت کے لیے بھی جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے جسم کے کچھ بال نوچے ۔ علاوہ اس کے کہ جس کی نص آئی ہے۔ نص عموم کی وجہ سے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ البانیہ

عورتوں کے مخصوص مسائل صفحہ:310

محدث فتویٰ

تبصرے