سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

بلا حرکات قرآن مجید لکھنا

  • 22
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 4279

سوال

السلام عليكم ورحمۃ الله وبركاتہ کیا قرآن مجید کو بغیر زیر زبر پیش کے لکھا جا سکتا ہے ۔؟ ازراہِ کرم کتاب وسنت کی روشنی میں جواب دیں۔

 

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمۃ الله وبركاتہ!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جی ہاں لکھا جا سکتا ہے، کیونکہ عہدرسالتﷺ میں کتاب اللہ کی کتابت اعراب و نقاط کے بغیر ہوا کرتی تھی اور مصحف عثمانی بھی بغیر اعراب کے تھا، لیکن دین اسلام کے بلادعجم میں داخل ہوتے ہی قرآنی آیات پر اعراب اورنقطے لگانے کی اشد ضرورت محسوس ہوئی ،جس کے پیش نظر نقاط واعراب والے مصاحف کی تیاری کا سلسلہ شروع ہوا۔چنانچہ مؤرخین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ عربوں کے اوائل ادوار میں اعراب (زبر ،زیر، پیش) اورنقاط کا استعمال ناپید تھا، اس کی وجہ یہ تھی کہ ان کی زبان اغلاط سے پاک اورزبانیں نہایت شستہ تھیں، اس لیے انہیں اعراب ونقاط کی چنداں ضرورت نہ تھی۔لیکن جب اسلام میں نئی اقوام کی آمد ہوئی، جن میں سے عجمی لوگ بھی شامل تھے۔ ان کے لیے قرآن کی زبان پڑھنا مشکل تھا، (اس لیے نقاط واعراب کی ضرورت پیش آئی) بلکہ یہ بھی منقول ہے کہ ابوالاسودالدؤلی نے ایک شخص کو قرآن کی تلاوت کرتے سنا جو اس آیت

’’أَنَّ اللَّـهَ بَرِ‌يءٌ مِّنَ الْمُشْرِ‌كِينَ ۙ وَرَ‌سُولُهُ‘‘(سورۃ التوبۃ:3)

’’اللہ مشرکوں سے بیزار ہے، اور اس کا رسول بھی،‘‘

میں لفظ رسول کو مجرور پڑھ رہا تھا، (اس صورت میں آیت کا مفہوم یہ ہوگا کہ اللہ تعالیٰ مشرکین اور اپنے رسول سے برئ الذمہ ہیں۔ نعوذباللہ)۔ یہ قراءت سن کر ابو الاسودالدؤلی بہت پریشان ہوئے، چنانچہ وہ والئ بصر زیاد کے پاس گئے اورعرض کیا:آپ کا جو مجھ سے مطالبہ تھا میں اس کی تعمیل کے لیے تیار ہوں۔ زیاد نے اس سے قبل ان سے درخواست کی تھی کے وہ قرآن حکیم پر علامات (اعراب ونقاط) لگادیں، پہلے تووہ اس کام کے لیے تیارنہ ہوئے، لیکن اس حادثے کے بعد وہ اس کام ‎پر آمادہ ہوئے اورخوب محنت سے اعراب ونقاط کا کام کیا، پھر انہی کےمنہج پر چلتے ہوئے قراءکرام نے اعراب ونقاط کی مختلف صورتیں اپنائیں اور اعراب و نقاط کی جدید صورت ان سابقہ علامات کی جدید اورمعیار شکل ہے۔(مناہل العرفان فی علوم القرآن :‎1/407،408) علماکرام شروع اسلام میں قرآنی آیات پر اعراب ونقاط کو مکروہ خیال کرتے تھے،لیکن اسلام کا دائرہ کار وسیع ہونے اوراسلام بلاد عجم میں داخل ہونے کی صورت میں علما نے مصحف کےاعراب ونقاط کی شکل میں لکھنے کو مستحب قرار دیا ہے،کیونکہ اس سے قرآن کی تلاوت میں اغلاط اورتغییر و تبدیل کے مواقع کم ہیں۔

امام نووی اپنی کتاب التبیان میں بیان کرتے ہیں: علماء کہتے ہیں کہ قرآن کریم کو اعراب ونقاط کے ساتھ لکھنا مستحب عمل ہے، کیونکہ یہ عمل تلاوت میں واقع ہونے والی اغلاط سے حفاظت کا ذریعہ ہے۔(مناہل العرفان:1/409)۔

لہذاقرآن کو اعراب ونقاط کی شکل میں لکھنا مستحب عمل ہے۔

ھذا ما عندی  واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 2 کتاب الصلوۃ

محدث فتویٰ کمیٹی

تبصرے