سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(220) ابوہریرہؓ کی حدیث کی صحت

  • 21985
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 949

سوال

(220) ابوہریرہؓ کی حدیث کی صحت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض علماء کرام ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کی اس حدیث کو ضعیف کہتے ہیں۔

"قال: فلطم موسى عين ملك الموت ففقأها "

"اس بات کا ہم رد کیسے کر سکتے ہیں؟ جبکہ یہ بات بھی معلوم ہے کہ یہ حدیث اسرائیلیات میں سے ہے؟ تو ایک نبی کے لیے کیسے جائز ہے۔ موت کے فرشتہ کو مارے جبکہ معلوم ہے کہ یہ ملک الموت ہے؟(فتاوی الامارات :112)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ حدیث بخاری ومسلم نے اپنی صحیحین میں لائے ہیں۔

کہ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کی حدیث ہے۔

"فَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَال: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ((جَاءَ مَلَكُ الْمَوْتِ إِلَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ فَقَالَ لَهُ : أَجِبْ رَبَّكَ . قَالَ : فَلَطَمَ مُوسَى عَيْنَ مَلَكِ الْمَوْتِ فَفَقَأَهَا . قَالَ : فَرَجَعَ الْمَلَكُ إِلَى اللهِ عَزَّ وَجَلَّ ؛ فَقَالَ : إِنَّكَ أَرْسَلْتَنِي إِلَى عَبْدٍ لَكَ لَا يُرِيدُ الْمَوْتَ ، وَقَدْ فَقَأَ عَيْنِي . قَالَ : فَرَدَّ اللهُ عَيْنَهُ وَقَالَ : ارْجِعْ إِلَى عَبْدِي فَقُلِ : الْحَيَاةَ تُرِيدُ ؟ فَإِنْ كُنْتَ تُرِيدُ الْحَيَاةَ فَضَعْ يَدَكَ عَلَى مَتْنِ ثَوْرٍ ، فَمَا تَوَارَتْ بِيَدِكَ مِنْ شَعَرَةٍ ، فَإِنَّكَ تَعِيشُ بِهَا سَنَةً ، قَالَ : ثُمَّ مَهْ ؟ قَالَ : ثُمَّ تَمُوتُ . قَالَ : فَالْآنَ مِنْ قَرِيبٍ . قَالَ : رَبِّ ، أَدْنِنِي مِنَ الْأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ رَمْيَةً بِحَجَرٍ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْ أَنِّي عِنْدَهُ لَأَرَيْتُكُمْ قَبْرَهُ ، إِلَى جَانِبِ الطَّرِيقِ ، عِنْدَ الْكَثِيبِ الْأَحْمَرِ"

نبی صلی اللہ علیہ وسلم  فرماتے ہیں کہ موسیٰ علیہ السلام  کے پاس موت کا فرشتہ آیا کہنے لگا اپنے رب کا حکم قبول کر تو موسیٰ  علیہ السلام  نے تھپڑ مار کر اس کی آنکھ پھوڑ دی۔فرشتہ رب کے پاس چلا گیا۔ کہنے لگا اللہ آپ نے مجھے ایسے بندے کی طرف بھیجا کہ جو موت کو ناپسند کرتا ہےتو اللہ تعالیٰ نے فرمایا دوبارہ اس کی طرف لوٹ جا اور اس سے کہہ بے شک تیرے رب نے تیرے لیے یہ کہا ہے کہ اپنا ہاتھ کسی بیل کی پیٹھ پر رکھ تو جتنے بال تیرے ہاتھ کے نیچے ہوں گے اتنے  سال زندہ رہے گا۔ تو ملک الموت موسیٰ  علیہ السلام  کی طرف لوٹ کر آیا اور وہی پیغام دیا کہ موسیٰ  علیہ السلام  کے لیے اس کے رب نے کہا: موسیٰ علیہ السلام  فرمانے لگے۔ اس کے بعدکیا ہوگا؟ تو کہنے لگے اس کے بعد موت تو کہنے لگے اب(روح قبض کر لے) تو ملک الموت نے اسی وقت ان کی روح قبض کی۔

تو یہ حدیث ہے جس نے اس حدیث کو ضعیف کہا۔ وہ خود ضعیف ہے کیونکہ اس نے علم کے بغیر بات کی اور میں سمجھتا ہوں کہ ضعیف انھوں نے کہا ہوگا کہ جو حدیث کو اپنی عقل کے مطابق پرکھنے کی کوشش کرتے ہیں اگر عقل کے مطابق ہوتو صحیح ہے اگر عقل کے خلاف ہو تو ضعیف کیونکہ بہت سارے لوگوں کا ایمان کمزور ہے۔ باوجود یہ کہ وہ اپنے آپ کو دین کی طرف منسوب کرتے ہیں۔ تو ہر وہ حدیث کہ جو بخاری و مسلم میں ہے اس پر علماء حدیث میں سے کسی نے نقد نہیں کیا تو یہ حدیث بھی یقیناً ثابت ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ البانیہ

احادیث کے علل اور روایات پر نقد کا بیان    صفحہ:291

محدث فتویٰ

تبصرے