السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
"إِنَّ الْمَرْأَةَ إِذَا بَلَغَتْ الْمَحِيضَ لَمْ تَصْلُحْ أَنْ يُرَى مِنْهَا إِلا هَذَا وَهَذَا ) - وَأَشَارَ إِلَى وَجْهِهِ وَكَفَّيْهِ"
اسماء کی حدیث ہے۔اس کی صحت کیسی ہے؟ صحیح ہے یا کہ ضعیف ؟(فتاوی المدینہ:11)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ حدیث ہمارے نزدیک تمام طرق کے مجموعہ کی وجہ سے حسن درجہ کی ہے باوجود یکہ بعض صحابیات کا عمل اس کے مطابق تھا۔"سنن بیہقی "میں اسماء کی ہی ایک حدیث آئی ہے ایک دوسرے طریق سے۔ پہلے طریق کے علاوہ کہ ضعیف منقطع ہے۔ اس کی سند کے تمام رواۃ ثقہ ہیں۔ ابن لہیعہ کے علاوہ ۔ ابن لہیعہ کے بارے میں معروف ہے کہ وہ صدوق ہے اور یہ اپنے حافظے کی وجہ سے ضعیف ہے۔کتابیں جل جانے کے بعد ۔بہت سارے علماء ہیثمی رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ کی طرح کے اکثر اوقات اس کی حدیث ذکر کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس کی سند حسن ہے۔ کبھی کبھی ابن لہیعہ کی حدیث کو حسن لذاتہ قراردیتے ہیں ۔ اگرچہ ہماری یہ رائے نہیں لیکن یہ بات استشہاد کے قابل ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب