السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
’’مجمع ‘‘ میں امام ہیثمی رحمۃ اللہ علیہ جب"رجالہ رجال الصحیح" کہتے ہیں تو اس کا کیا مطلب ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس کتاب کی اہمیت سنن اربعہ کی طرح ہے کیونکہ اس میں کتب ستہ کی احادیث جمع ہیں اور کتب ستہ کی احادیث کے زیادت بھی اس میں جمع ہیں۔ جو احادیث ہیثمی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب" مجمع"میں جمع کی ہیں۔ اگر ان احادیث کو جمع کرتے اور ان پر کلام نہ کرتے تو ان احادیث کی حالت سنن اربعہ کی طرح ہوتی کہ ان میں صحیح حسن اور ضعیف موضوع سب جمع ہوتیں۔ جی ہاں !یہاں سنن اربعہ کی احادیث اور کتب ستہ کی احادیث کہ جن کو امام ہیثمی رحمۃ اللہ علیہ نے جمع کیا ہےبہت فرق ہے۔ اگر ان پر کلام نہ کرتے اور فرق یہ ہے کہ سنن اربعہ کے مصنفین نے بہت ساری احادیث کے بارے میں صحیح اور ضعیف کے لحاظ سے کلام کیا ہے اور سب سے زیادہ کلام کرنے والے امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ ہیں وہ شاید ہی کسی حدیث پر خاموش رہے ہوں۔
حافظ ہیثمی رحمۃ اللہ علیہ نے"المجمع"میں احادیث جمع کیں ان پر کلام بھی کیا ہے لیکن اکثر مقامات پر ان کا کلام کافی نہیں ہے کیونکہ وہ بہت کم حدیث کے درجہ کے بارے میں وضاحت کرتے ہیں اور غالب اکثر طور پر حدیث ذکر کرنے کے بعد کہتے ہیں کہ اسے احمد نے روایت کیا ہے اور طبرانی رحمۃ اللہ علیہ نے روایت کیا ہے۔"رجالہ رجال الصحیح" اس عبارت سے یہ مراد نہیں ہے کہ سند صحیح ہے بلکہ ان کی مراد یہ ہے کہ اس سند میں شروط الصحۃ جمع ہیں اور اس کے رواۃ صحیح کے رواۃ ہیں بس یہ ایک صحت کے شروط میں سے صرف اس شرط کا لحاظ رکھتے ہیں۔ بقایا کا نہیں۔ یہ نہیں کہتے کہ حدیث صحیح ہے یا حسن ہے۔ بہت کم کہتے ہیں بس اکثر "رجالہ رجال الصحیح" کہتے ہیں۔ یا رجالہ ثقات "یا اور"جالہ ثقات الافلان ففیہ کلام" تو ان میں سے بعض نے اس کی تو ثیق کی اور بعض نے ضعیف کہا:
اور کبھی کبھار کسی راوی کے مال کے بارے میں قطعی حکم لگاتے ہیں یہ راوی متکلم فیہ ہے یا ضعیف ہے یا راجح ۔یہ ہے کہ یہ ثقہ ہے۔
وہ کتب جو کتب ستہ سے زائد ہیں وہ یہ ہیں۔
(1)مسند احمد(2)مسند ابی یعلیٰ(3)مسند بزار رحمۃ اللہ علیہ (4)معجم طبرانی کبیر(5)اوسط(6)صغیر ان کتابوں سے وہ حدیثیں انھوں نے لی ہیں کہ جو کتب ستہ یعنی"صحیحین اور سنن اربعہ میں نہیں تھیں۔"
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب