سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(196) خبر واحد عقائد میں بھی حجت ہے

  • 21961
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1933

سوال

(196) خبر واحد عقائد میں بھی حجت ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا خبر واحد سے عقید ہ میں بھی دلیل و حجت بنائی جا سکتی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سیدانس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ  فرماتے ہیں:

"اہل یمن نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کے ہاں آکر عرض کی: ہمارے ساتھ کوئی ایسا شخص  بھیجیں جو ہمیں اسلام اور سنت کی تعلیم دے۔"تو رسول  صلی اللہ علیہ وسلم  نے ابو عبیدہ  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کا ہاتھ تھام کر ارشاد فرمایا:

"لِكُلِّ أُمَّةٍ أَمِينٌ وَأَمِينُ هَذِهِ الْأُمَّةِ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ"

"یہ(یعنی ابو عبیدہ )اس امت کا امین ہے۔"(الصحیحہ:1924)

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خبر واحد عقائد میں بھی حجت ہے۔ جیسا کہ دیگر احکام سکھلانے نہیں بھیجا بلکہ عقائد بھی سکھانے بھیجا تھا۔

اگر خبر واحد  عقیدے میں علم شرعی کا فائدہ نہیں دیتی اور اسے عقیدے میں حجت نہیں بنایا جا سکتا تو صرف اکیلے ابو عبیدہ  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کویمن کی طرف تعلیم دینے بھیجنے کا کوئی فائدہ نہیں نظر آتا اور یہ بات شارع سے بعید ہے۔

لہٰذا ثابت ہوا کہ خبر واحد علم کا فائدہ دیتی ہے اور یہی مقصود ہے۔ اس موضوع پر میرے دورسالے کئی بار طبع ہو چکے ہیں۔ان کا مطالعہ مفید رہے گا۔[1](نظم الفرائد:1/183)


[1] ۔1۔خبرواحد عقائد میں حجت ہے۔ اس کے بارے میں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ  نے اپنی صحیح میں ایک الگ کتاب کتاب اخبارالاحاد مقرر فرمائی ہے جس میں حجیت خبرواحد کے بارے میں بہت سی احادیث ذکر فرمائی ہیں۔اور پھر آخر میں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ  اپنی صحیح میں کتاب التوحید لائے ہیں اور اسی کتاب میں بھی امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ  نےعقیدہ توحید کو کئی خبر واحد سے ثابت کیا ہے ۔ حتی کہ قیامت کے دن ترازو ، میزان کا رکھا جانا ، اعمال کا وزن ہونا جو صحیح بخاری کی آخری حدیث بھی ہے جو عقیدہ میزان یوم القیامۃ سے تعلق رکھتی ہے۔خبر واحد ذکر فرمائی ہے اور یہ بتایا ہے کہ عقائد میں خبر واحد حجت ہے کہ جب وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  سے صحیح ثابت ہو جائے۔ واللہ اعلم۔(راشد)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ البانیہ

اصول حدیث علل حدیث اور اسماء رجال کا بیان    صفحہ:274

محدث فتویٰ

تبصرے