سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(185) آپﷺ کے ایک فرمان کی تحقیق

  • 21950
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 977

سوال

(185) آپﷺ کے ایک فرمان کی تحقیق

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آپ صلی اللہ علیہ وسلم  سے ثابت ہے کہ آپ طرفہ اس قول کے ساتھ مثال پیش کرتے"ويأتيكَ بالأخبارِ من لم تزوِّدِ" (آپ نے یہ بھی فر مایا: "إن تغفر اللهم تغفر جما وأي عبد لك لا ألما" اس سے کیا مراد ہے؟ کہ آپ شعر کہہ رہے ہیں؟( فتاوی المدینہ:34)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بلا شبہ اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زبان سے شعر ادا کریں بلکہ اگر نظم جوڑ کر کہیں تب بھی اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ شاعر ہیں کیونکہ شاعر اسم فاعل کا صیغہ ہے کہ جو صفت مشبہ کا معنی دیتا ہے۔ جو مبالغت پر دلالت کرتا ہے۔ جب کوئی شخص کچھ عبارت جوڑے اور وہ شعر بن جائے کہ جس طرح بعض فقہاء کا کلام موجود ہے جبکہ وہ شعر نہیں کہتے ۔ لیکن کبھی کبھار اپنے ذہن کو تازہ کرنے کے لیے ان کے منہ سے ایسا کلام جاری ہوتا ہے کہ جو شعر کی مانند ہوتا ہے تو کیا اب اس فقیہ کو بھی آپ شاعر کہیں گے؟ نہیں اسے شاعر نہیں کہا جا ئےگا۔

شاعر وہ نہیں ہے کہ جس کی زبان سے ایک آدھی بار لفظ جاری ہوں تو وہ شاعر بن جائے لیکن شاعر وہ ہے کہ جس کا غالب کام ہی یہ ہو تو وہ شاعر کہلاتا ہے اور ہمارے اللہ نے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کو اس چیز سے صاف رکھا ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ البانیہ

متفرق مسائل    صفحہ:265

محدث فتویٰ

تبصرے