سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(165) تلاوت کے بعد’’ صدق اللہ العظیم ‘‘ کہنا

  • 21930
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1693

سوال

(165) تلاوت کے بعد’’ صدق اللہ العظیم ‘‘ کہنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

’’جو لوگ تلاوت کے بعد آخر میں’صدق اللہ العظیم‘کہتے ہیں کیا یہ کلمہ ثابت ہے؟یاکیا ایسےشخص کو بدعتی کہہ سکتے ہیں؟(فتاویٰ المدینہ:70)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہمیں اس میں کوئی شک نہیں کہ بہت سارے قراء قراءت کے بعد  ایسی بدعت کرتے ہیں کہ جوسلف صالحین کے زمانے میں ثابت نہیں ہے۔

لائق ہے کہ دین میں کوئی نئی چیز نہیں ہونی چاہیے ۔کیونکہ بدعت ذاتی طور پر ایک منکر چیز ہے۔بسا اوقات بدعت مقبول چیز ہوتی ہے لیکن اس کے باوجود بدعت کو گمراہی کہاجاتا ہے۔جس طرح کے اس کی طرف ابن عمر نے اشارہ کیا ہے:

" كُلُّ بِدْعَةٍ ضَلالَةٌ وَإِنْ رَآهَا النَّاسُ حَسَنًا "

کہ ہر نئی چیز گمراہی ہے اور اگرچہ لوگ اسے اچھا سمجھیں۔

"صدق اللہ العظیم" کی یہ عبارت تو بڑی خوبصورت ہے جس طرح اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ:

﴿وَمَن أَصدَقُ مِنَ اللَّهِ قيلًا ﴿١٢٢﴾... سورة النساء

لیکن جب بھی ہم آیات پڑھنے کے بعد یہ الفاظ پڑھیں گے تو مجھے ڈر ہے کہ ایک دن ایسا آئے گا کہ ان الفاظ کو قرآن کی آیات میں شامل نہ کرلیا جائے کہ جس طرح اذانوں کے بعد"الصلاۃ والسلام علیک یارسول اللہ" کا اضافہ کردیا  گیا۔بعض لوگوں کاقل صدق  اللہ" سے اس کے لیے استدلال کرنا ایسے ہے  جیسے بعض لوگ اللہ"اللہ"۔۔۔کے جواز کے لیے"قل اللہ۔۔۔"استدلال کرتے ہیں۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ البانیہ

سنن اور بدعات کا بیان صفحہ:250

محدث فتویٰ

تبصرے