سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(132) بلوغت سے پہلے کا حج

  • 21897
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 882

سوال

(132) بلوغت سے پہلے کا حج

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بچے نے اپنی طرف سے بلوغت سے پہلےحج کیا پھر بلوغت کے بعد اسے اس کے والد نے حکم دیا کہ اپنے دادا کی طرف سے حج کرے تو اس نے اپنے دادا کی طرف سے حج تمتع کے ارادے سے احرام باندھا پھر آٹھ تاریخ کو جب اس نے سوال کیا تو اسے کہا گیا کہ تیرا پہلا حج نفل شمار ہوا اور بلوغت کے بعد تجھ پر دوسرا حج واجب ہےاور یہ حج تیرے اپنے نفس کی طرف سے ہے۔ کیا یہ قول صحیح ہے؟ کیا یہ متمتع ہو گا یا مفرد ہو گا کیونکہ اس نے اپنے دادا کی طرف سے عمرہ کیا ہے؟ (فتاوی المدینہ: 109)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کیا اسے صحیح کہا جائے ۔ شبرمہ کی حدیث سے یہی مقصود ہے۔ جب آپ نے یہ کہا:

"قال:"حَجَجْتَ عن نَفْسِكَ؟ " قال: لا. قال:"حُجَّ عَنْ نَفْسِكَ، ثم حُجَّ عن شُبْرُمَةَ "

کیا تم نے اپنی طرف سے حج کیا ہے؟تو اس نے کہا نہیں تو آپ نے فرمایا پہلے اپنی طرف سے حج کرو۔پھر شبرمہ کی طرف سے حج کرو۔

اس میں کوئی فرق نہیں ہے کہ عمرہ پہلے پورا کر لیا ہے یا پورا نہیں کیا کیونکہ جز کا حکم کل کا ہی ہے اور عمرہ پھر جائے گا اس کے عمرہ کی طرف یعنی بچے سے۔

نوٹ: بہت سارے لوگ اس حدیث سے دلیل پکڑتے ہیں کہ کوئی بھی شخص اپنے دادا کی طرف سے حج کر سکتا ہے لیکن اس بات پر غور کرنا ضروری ہے کہ جس نے شبرمہ کی طرف سے حج کرنے کی نیت کی ہوئی تھی اس نے کہا کہ’’ میرا بھائی ہے یا میرا قریبی عزیز ہے‘‘ یہ بات اس کی اپنی نہیں ہے اور یہ ممکن ہے۔ اگر میں آپ سے سوال کروں یہ کون ہیں؟ آپ کہیں میرا بھائی یا میرا کوئی قریبی رشتے دار۔ تو یقیناً آپ نے مجھے گمراہ کر دیا۔ تو کوئی نبی کو ایسے کہے یہ کیسے ہو سکتا ہے۔ تو لازمی ہے کہ اس شخص نے صاف صاف کہا ہو گا کہ وہ میرا باپ ہے یا بھائی ہے یا بھتیجا ہے یعنی اس طرح کا جواب دیا ہو گا کہ سائل دوبارہ سوال لوٹانے کی ضرورت محسوس نہ کرے۔ تو اس حدیث سے دلیل  پکڑتا کہ قریبی عزیز کی طرف سے حج ہو سکتا ہے یہ صحیح نہیں ہے۔ چلو اگر ہم مان لیتے ہیں کہ اس نے کہا کہ شبرمہ میرا بھائی ہے اور اس کی طرف سے حج کررہا ہے کہ جس طرح آج کل بہت سارے مسلمان اپنے فوت شدہ رشتہ داروں کی طرف سے حج کرتے ہیں جبکہ وہ فوت شدہ متعدد بار یورپ و امریکہ کی طرف سفر کرتے ہیں لیکن بیت اللہ کی طرف ایک بار بھی سفر کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں؟ تو ہم یہ تصور کرتے ہیں کہ شبرمہ اتنا بیمار تھا کہ حج کرنے کی اس میں طاقت نہ تھی تو اس نے اپنے قریبی عزیز کو حج کی وصیت کی۔

 ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ البانیہ

حج اور عمرہ کا بیان صفحہ:224

محدث فتویٰ

تبصرے