السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قیمتی کانوں پر سونے اور چاندی کے علاوہ ہوں زکوۃ واجب ہے؟(فتاوی الامارات:49)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مقتدی کے لحاظ سے اصل زکوۃ صرف سونے اور چاندی پر ہے۔ باقی جوان کے لاوہ کانیں ہیں تو ان پہ زکوۃ واجب نہیں ہے۔ مگر یا تو اس کے بارے میں تفصیل ہے یا اختلاف ہے کہ جو علماء کے نزدیک معروف ہے۔ زکوۃ کے مال میں وجوب زکوۃ کے بارے میں یا جوکان ہیں تو ان پرزکوۃ نہیں ہے کیونکہ اس کی نص وارد نہیں ہے اور سامان تجارت میں وہ تمام چیزیں شامل ہیں کہ جن کو انسان جمع کرتا ہے زکوۃ کی غرض سے۔ سامان تجارت اس کی زکوۃ کے بارے میں شروع سے ہی علماء کے درمیان اختلاف چلا آرہا ہے۔ ان میں سے بعض وجوب کے قائل ہیں اور بعض وجوب کے قائل نہیں ہیں۔ جب یہ کہا جاتا ہے کہ کیا تجارت کے سامان پہ زکوۃ ہے؟ تو یہاں زکوۃ سے مراد وہ زکوۃ ہے کہ جس میں نصاب اور سال کی شرط ہے جو لوگ وجوب زکوۃ کے قائل ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ہر سال اس مال کی قیمت لگائی جائے گی۔ جب نصاب کو وہ مال پہنچ جائے گا تو ڈھائی فیصد کے حساب سے زکوۃ دی جائے گی۔ یہ ایسی زکوۃ کی نوع ہے کہ جس کے بارے میں کتاب و سنت میں ایسی کوئی چیز وارد نہیں ہوئی کہ جو اس کی مزید تائید کرتی ہو لیکن یہاں ایک مطلق زکوۃ بھی ہے کہ جو ہر اس شخص پر واجب ہے اپنی تجارتی سامان میں وسعت پاتا ہو کہ وہ کچھ نہ کچھ ادا کرے کوئی معین نہیں ہے اور نہ ہی سال کی شرط ہے عمومی نصوص سے دلیل پکڑتے ہوئے۔
﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا أَنفِقوا مِمّا رَزَقنـٰكُم...﴿٢٥٤﴾... سورة البقرة
سامان تجارت کی قیمت لگانا اور ڈھائی فیصد کے حساب سے زکوۃ ادا کرنا اس کی سنت صحیح میں کوئی دلیل نہیں ہے۔ میں کہتا ہوں کہ’’ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ میں ایک حدیث جو سامان تجارت کے زکوۃ کی وجوب پر دلالت کرتی ہے بشرطیکہ ثابت ہو۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب