السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص نے ظہر کی نماز پڑھی لوگوں کے ساتھ اس نے ارادہ کیا کہ عصر بھی ساتھ جمع کر لے لیکن بھول گیا۔ پھر عصر کا ٹائم ہونے سے پہلے اسے یاد آیا تو کیا وہ عصر کی نماز پڑھ لے یا عصر کا وقت داخل ہونے کا انتظار کرے گا؟(فتاوی المدینہ:3)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہاں ایسی کوئی چیز نہیں ہے کہ جو اس پر انتظار کو لازم کرے کیونکہ جمع کر کے نماز پڑھنے کی رخصت ہے۔ بعض مسالک والے جو یہ کہتے ہیں کہ اگر کوئی شخص نمازیں جمع کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو اسے چاہے کہ پہلے وہ اپنے دل میں ارادہ کرے پہلی نماز شروع کرنے سے بھی پہلے لیکن اس کی کوئی دلیل نہیں۔ بلکہ دلیل تو اس کے برخلاف موجودہے۔"صحیح مسلم" میں ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث ہے:
" جَمَعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بِالْمَدِينَةِ "
کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں ظہر و عصر اور مغرب و عشاء ان نمازوں کے درمیان جمع کیا ہے۔
بغیر خوف اور سفر کے۔ اور بھی اس طرح کی وہ تمام احادیث کہ جن میں جمع کا ذکر آیا ہے۔چاہے جمع تقدیم ہو یا جمع تاخیر لیکن کسی روایت میں ایسا نہیں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا ہو کہ نیت کر لو ہم تو نمازوں کے درمیان جمع کر کے پڑھیں گے۔اگر اس معنی کی حدیثیں نہیں ہیں تو ہر وہ شرط کے جو کتاب اللہ میں نہ ہو تو وہ باطل ہے خصوصاً ایسی کوئی شرط کہ جس پر شرع نے کوئی نص نہ کی ہو اور وہ رخصت اور آسانی کے مخالف ہو تو اس کے لیے جائز ہے کہ ظہر کے وقت میں عصر کی نماز پڑھ لے اگرچہ دونوں کے درمیان لمبا وقت ہو۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب