السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
آدمی کبھی کبھار کسی اور شہر کی طرف سفر کرتا ہے۔ چھٹیوں کے دوران کہ چھٹیاں وہاں گزراے گا تو کیا یہ شخص اس سفر میں قصر اور جمع دونوں کر سکتا ہے؟(فتاوی الامارات:89)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایسی صورت میں مسافر کی حالت کو دیکھا جائے گا کہ کیا وہ سکون میں ہے کہ جس طرح اپنے شہر میں تھا یا اپنے کاروباری کام کے لحاظ سے مصروف ہے اور وہ جلدی جلدی واپس جانا چاہتا ہے۔ اگر تو پہلی والی صورت جیسا معاملہ ہے تو پھر تو مقیم میں ہو گا۔ اگر معاملہ کی صورت دوسری والی ہے تو پر مسافر کے حکم میں ہوگا۔ انسان ویسے بھی اپنے آپ کے بارے میں خوب بصیرت رکھنے والا ہے تو وہ خود آپ کو سمجھ سکتا ہے کہ وہ مقیم ہے یا کہ مسافر وگرنہ ہر بندے کو اس کی نسبت سے انفرادی حکم دینا یہ ناممکن ہے۔
مثلاً:وہ بندے ایک شہر سے دوسرے شہر کی طرف سفر کرتے ہیں۔ جب کسی دوسرے شہر میں اترتے ہیں تو ان میں سے ایک مسافر کے حکم میں ہوتا ہے جبکہ دوسرا اب مقیم کے حکم میں ہے کیونکہ وہاں اس کی بیوی بچے وغیرہ ہیں۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب