سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(86) کیا دو سجدوں کے درمیان "اقعاء" ثابت ہے؟

  • 21851
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1380

سوال

(86) کیا دو سجدوں کے درمیان "اقعاء" ثابت ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا دو سجدوں کےدرمیان"اقعاء" ثابت ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

(1)۔سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:

"مِنَ السُّنَّةِ فِي الصَّلاةِ أَنْ تَضَعَ أَلْيَتَيْكَ عَلَى عَقِبَيْكَ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ"

’’نماز میں سنت میں سے یہ(بھی) ہے کہ آپ اپنی سرین کو اپنی ایڑھیوں پر رکھ دیں۔دوسجدوں کے درمیان۔‘‘

یہ صحیح ہے۔(الصحیحہ:3831)

2۔امام طاؤس  رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے قدموں پر اقعاء سے متعلق سوال کیا؟تو انہوں نے فرمایا:

"هي السنة"(یہ سنت ہے)

میں نے کہا میرے خیال میں لوگ (اسے عجیب سمجھتے ہوئے) اعراض کریں گے۔تو ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے فرمایا:یہ تمہارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کی سنت ہے۔‘‘(الصحیحہ)

3۔معاویہ بن خدیج  رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں:

میں نے طاؤس  رحمۃ اللہ علیہ  کو اقعاء کرتے ہوئے دیکھا'تو کیا:میں نے آپ کو اقعاء کرتے ہوئے دیکھا ہے۔تو انہوں نے کہا:

تو نے مجھے اقعاء نہیں کرتے دیکھا' بلکہ یہ تو نماز( کاحصہ) ہے۔میں نےعبادلہ ثلاثہ،عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ،عبداللہ بن الزبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ،اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کو ایسا کرتے دیکھا ہے۔

ابو زبیر بیان کرتے ہیں(پھر) میں نے معاویہ بن خدیج کو بھی اقعاء کرتے دیکھا۔اوپر بیان کردہ حدیث اور آثارمیں سوال میں مذکور اقعاء کی مشروع کی دلیل ہے کہ یہ قابل اطاعت سنت ہے۔تاکہ عذر کی وجہ سے(اقعاء کیا گیا) جیسا کہ بعض متعصب لوگوں کاخیال ہے۔

اور یہ عذر کی وجہ سے کیسے ہوسکتاہے جبکہ عبادلہ  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نمازمیں اس پر عمل کررہے ہیں۔

امام احمد رحمۃ اللہ علیہ  نے ارشاد فرمایا:اہل مکہ(بھی) یہ کرتے ہیں۔"(مسائل المروزی:19)

جو اس سنت پرعمل کرتے ہوئے اسے زندہ کرنا چاہتا ہےتو اسے اسلاف کا یہ عمل کافی ہے۔

اسی طریقہ اور اختراش دونوں میں کوئی تعارض نہیں۔یہ دونوں مسنون ہیں۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  کی پیروی کرتے ہوئے دونوں پر عمل کیا جائے۔ تاکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت میں کوئی کام عمل سے نہ رہ جائے۔(نظم الفرائد:1/340۔339)

 ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ البانیہ

نماز کا بیان صفحہ:183

محدث فتویٰ

تبصرے