السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
چاردیواری یاچار دیواری کے بغیر قضائے حاجت کرتے وقت قبلہ رخ ہونے کاکیا حکم ہے؟(فتاویٰ الامارات:130)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
راجح بات یہ ہےکہ چار دیواری میں یا میدان قبلہ رخ ہوکر قضائے حاجت کرنا جائز نہیں ہے۔
بخاری ومسلم کی حدیث ہے۔حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ:
"إِذَا أَتَيْتُمُ الْغَائِطَ فَلَا تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَةَ وَلَا تَسْتَدْبِرُوهَا، وَلَكِنْ شَرِّقُوا أَوْ غَرِّبُوا "، قَالَ أَبُو أَيُّوبَ : فَقَدِمْنَا الشَّأْمَ ، فَوَجَدْنَا مَرَاحِيضَ قَدْ بُنِيَتْ عِنْدَ الْقِبْلَةِ فَنَنْحَرِفُ وَنَسْتَغْفِرُ اللَّهَ "
’’کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم قضائے حاجت کے لیے آؤ تو قبلہ کی طرف نہ اپنا چہرہ کرواور نہ ہی اس کی طرف اپنی پیٹھ کرولیکن مشرق کی طرف منہ کرلو یامغرب کی طرف منہ کرلو۔حضرت ابوایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں جب ہم شام گئے تو وہاں جو بیت الخلاء تھے ان کے منہ کعبہ کی طرف تھے۔تو ہم ان میں پھر کر بیٹھتے تھے اور اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتے تھے۔حضرت ابوایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جو راوی الحدیث ہیں وہ اس حدیث کو عام معنی پر محمول کرتے تھے۔اس لیے تو استغفار کیاکرتے تھے۔‘‘
اسی طرح اور بھی استنباطی دلائل ہیں کہ جو اس قول کو مزید مضبوط کرتے ہیں۔مثلاً ایسی احادیث بھی ہیں کہ جن میں مسلمان شخص کو قبلہ رخ تھوکنے سے منع کیا گیا ہے۔
آپ علیہ السلام نے مسجد میں ایک آدمی کو دیکھا کہ جو قبلہ رخ ہوکر تھوک رہاتھا'آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے منع کردیا۔جبکہ وہ چار دیواری والی مسجد میں ہی نماز پڑھ رہا تھا۔ہر عقلمند سمجھ سکتا ہے کہ قبلہ رخ تھوکنا جوہے یہ قبلہ رخ ہوکر قضائے حاجت کرنے اور پیشاب کرنے سے چھوٹا عمل ہے۔کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ رخ تھوکنے سے منع فرمایا،کیا وہ قبلہ رخ پیشاب کرنے سے نہیں روکیں گے۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب