السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا ہسپتال کو زکوۃ دی جا سکتی ہے؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!زکوۃ کی ادائیگی کرتے وقت اس امر کا ضرور خیال رکھنا چاہئے کہ زکوۃ وہاں خرچ کی جائے جہاں اللہ نے حکم دیا ہے۔ اللہ مصارف زکوۃ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاء وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِّنَ اللّهِ وَاللّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ. التوبة: 60اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالی نے مصارف زکوۃ محدود کر دئیے ہیں ،لہذا زکوۃ انہی مصارف میں خرچ کرنا ضروری ہے۔ اور ہسپتال ان میں شامل نہیں ہے۔ ہسپتالوں میں عموما مستحقین کا خیال نہیں رکھا جاتا ،بلکہ مستحق و غیر مستحق سب کا برابر علاج کیا جاتا ہے جس میں امیرلوگ بھی شامل ہوتے ہیں۔لہذا بہتر یہی ہے کہ زکوۃ کو ان مذکورمصارف ہی میں محدود رکھا جائے اور ہسپتالوں وغیرہ کے لئے دیگر مدات مثلا صدقہ وغیرہ سے خرچ کیا جائے۔ اور اگر ہسپتا ل کے ذمہ داران دین و تقوی میں معروف ہوں اور مستحق و غیر مستحق میں فرق کرتے ہوں اور مال زکوۃ صرف مستحقین پر خرچ کرتے ہوں تو امام ابو حنیفہ اور امام ابن تیمیہ کے نزدیک ایسے ہسپتال میں زکوۃ دی جا سکتی ہے۔جبکہ زکوۃ کی قیمت فقیر کے حق میں زیادہ نفع مند ہو۔ هذا ما عندي والله اعلم بالصوابفتاویٰ علمائے حدیثکتاب الصلاۃجلد 1 |