سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(51) گناہ گار موحد کے عذاب کی کیفیت

  • 21816
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1001

سوال

جو لوگ توحید والے ہیں'لیکن گناہوں کے بھی مرتکب ہوتے ہیں۔کیا انھیں جہنم کی گرمی ایسے محسوس ہوگی'جیسے گرم حمام میں بوقت غسل ہوتی ہے؟وضاحت فرمائیں۔

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس حوالے سے ا یک موضوع حدیث لوگوں میں مشہور ہے کہ:

"انما حرّ جھنمّ علی امتی مثل الحمّام"

’’میری امت پر جہنم کی گرمی'حمام کی گرمی جیسی ہے۔‘‘(سلسلہ الضعیفہ:7091)

اس جیسی باطل روایت کو محمد الواقدی اور شعیب بن طلحہ جیسے کذاب راوی کرتے ہیں۔یہ روایت شریعت کے تربیتی واصلاحی پروگرام کے خلاف ہے کہ بے شمارآیات واحادیث میں امت محمدیہ علی صاحبہا الصلاۃ والسلام کے گناہگاروں 'نافرمانوں کے لیے ایسی بھڑکتی ہوئی آگ کی وعیدیں بیان کی گئی ہیں جوکہ:

﴿الَّتى تَطَّلِعُ عَلَى الأَفـِٔدَةِ ﴿٧﴾... سورة الهمزه

’’دلوں تک جھانکتی ہے۔‘‘

اورصحیح احادیث جو کہ کثیر تعداد میں ہیں'ان میں سے بعض درج ذیل ہیں:

1۔"تین شخص ایسے ہیں کہ قیامت کے دن اللہ ان سے کلام کرے گا نہ ان کی طرف دیکھے گا اور نہ ہی انہیں پاک کرے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔

(1)۔اپنا پاجامہ ٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا۔

(2)۔دے کر احسان جتلانے والا۔

(3)۔جھوٹی قسمیں کھاکر اپنا مال بیچنے والا۔‘‘(صحیح مسلم ارواء الغلیل:892)

2۔تین اشخاص ایسے ہیں کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان سے کلام کرے گا،ان کا تذکیہ کرے گا'نہ ہی ان کی طرف دیکھے گا۔

(1)۔بوڑھا زانی۔

(2)۔جھوٹا حکمران۔

(3)۔متکبر فقیر۔(مسلم)

3۔نبی اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم  نے حدیث شفاعت میں ارشاد فرمایا:

’’یہاں تک کہ اللہ جب اپنے بندوں کے فیصلے سے فارغ ہوگا اور لاالٰہ الااللہ کی گواہی دینے والوں میں سے جسے آگ سے نکالنا چاہے گا تو اللہ  فرشتوں کو انہیں نکالنے کا حکم دے گا۔فرشتے انہیں سجدوں کے نشانات سے پہچانیں گے۔کیونکہ اللہ تعالیٰ آگ پر  ابن آدم کے سجدوں کے نشان والی جگہ کو کھانا(جلانا) حرام قراردیاہے۔فرشتے انہیں اس حالت میں نکالیں گے کہ ان کی جلد جل کر ہڈیاں ظاہر ہوچکی ہوں گی۔

اور حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کی حدیث کے الفاظ ہیں:

’’پس فرشتے ایک کثیر تعداد کو نکالیں گے کہ آگ نے انہیں نصف  پنڈلی اور گھٹنوں تک جلادیا ہوگا۔‘‘(صحیح مسلم)

یہ تمام واضح احادیث اس روایت کا باطل ہونا واضح کررہی ہیں کہ جہنم کا عذاب تو تکلیف دہ ہوگا ناکہ حمام کی گرمی'تپش جیسا'بلکہ یہ ہوبھی نہیں سکتا کہ آگ نے انہیں جلا کر ان کا گوشت کھا کران کی ہڈیاں بھی ظاہرکردی ہوں اورانہیں حمام کی سی گرمی محسوس ہو۔

خلاصہ کلام:

یہ کہ اس روایت کا معاملہ بہت خراب ہے کہ یہ لوگوں کو محرمات کے ارتکاب پر دلیر کررہی ہے کہ جہنم میں عذاب تو صرف ہلکا ہوگا'حمام کی گرمی جیسا۔(لہذا اسے  پیش کرنا جائز نہیں) (نظم الفرائد 1/98۔96)

 ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ البانیہ

غیب کے مسائل صفحہ:146

محدث فتویٰ

تبصرے