سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(14) اولیاء کے بارے میں شرکیہ عقائد رکھنا

  • 21779
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1101

سوال

(14) اولیاء کے بارے میں شرکیہ عقائد رکھنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مسلمانوں میں سے بعض لوگ نماز بھی پڑھتے ہیں،روزہ بھی رکھتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ اولیاء اور سابقہ نیک لوگوں کے بارے میں کچھ شرکیہ عقائد بھی رکھتے ہیں۔تو کیاہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ لوگ اسلام سے خارج ہیں اور ہمیشہ جہنم میں رہنے والے ہیں؟’’فتاویٰ المدینہ 94‘‘


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿وَما كُنّا مُعَذِّبينَ حَتّىٰ نَبعَثَ رَسولًا ﴿١٥﴾... سورة الإسراء

’’کہ ہم اس وقت تک عذاب نہیں دیتے کہ جب تک ہم کسی رسول کو نہ وہاں بھیج دیں‘‘

جب ان لوگوں کے پاس رسول دعوت لے کر آئے یا کسی اور ذریعہ سے دعوت پہنچ جائے کہ جس طرح اللہ تعالیٰ نے نازل کی ہے۔پھر بھی انکار کریں تو اس وقت یہ لوگ اور مشرک برابر ہیں۔اگر ان کو دعوت نہیں پہنچی کہ جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کے دل پر نازل ہوئی تو ان کا معاملہ اللہ تعالیٰ سے ہے کہ جس طرح وہ آدمی کہ جس کو آخر عمر میں دعوت پہنچی ہو یا اس بدحواس آدمی کی  طرح ہے کہ جو دعوت نہیں سمجھ سکتا اور بھی اس  طرح کے دوسرے اسباب ہیں کہ جن کا ذکر حدیث میں آیا ہے۔تو اس طرح کے لوگوں سے قیامت کےدن خاص معاملہ کیا جائے گا۔ایسے لوگوں کو آگ میں داخل نہیں کیا جائے گا،اگر وہ کفار کے حکم میں ہیں اور اللہ تعالیٰ ان کی طرف اپنے پیغمبر بھیجے گا جس نے اس کی اطاعت کی وہ جنت میں داخل ہوگا اور جس نے اس کی نافرمانی کی وہ آگ میں داخل ہوگا۔اس طرح کے جاہل لوگوں کے بارے میں مطلق طور پر مواخذہ کرنے کی بات کرنا صحیح نہیں ہے۔ہاں ایک صورت ہے کہ اگر صحیح طور پر دعوت پہنچی اور اس کے باجود انکارکردیا ایمان نہ لائے تو ان کا مواخذہ ہوگا۔

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ البانیہ

ایمان کے مسائل کا بیان وعده "وعید" تارک الصلاۃ کاحکم صفحہ:91

محدث فتویٰ

تبصرے