سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(68) روزے کی حالت میں مباشرت کرنا

  • 21756
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 3074

سوال

(68) روزے کی حالت میں مباشرت کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب ایک شخص نے محض اپنی بیوی کے جسم سے جسم لگایا اور صرف بیرونی طور پر اس سے مباشرت کی تو کیا اس صورت میں غسل کے بغیر صرف وضو کر لینا کافی ہو گا۔

اور اگر یہ جائز نہ ہو تو جب ایک شخص نے اپنی بیوی سے اس طرح کی مباشرت رمضان المبارک میں کی جب کہ وہ شوہر کے رشتہ داروں کے ہاں مہمان تھی تو کیا اس صورت میں عورت پر ان دنوں کے روزوں اور نمازوں کی قضا ضروری ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب میاں بیوی کے درمیان بوس و کنار اور مباشرت کپڑوں کی رکاوٹ کے بغیر واقع ہوئی ہو اور دخول نہ ہوا ہو تو دونوں میں سے کسی پر بھی غسل واجب نہیں لیکن اگر انزال ہو گیا یا منی منتقل ہوئی اگرچہ خارج نہ ہوئی ہو تو جس شخص نے یہ محسوس کیا کہ منی اس کی پیٹھ سے عضو تناسل کی طرف منتقل ہو رہی ہے تو اس پر غسل واجب ہے لیکن اگر انزال بھی نہ ہوا ہو اور منی کا منتقل ہونا بھی محسوس نہ کرے تو اس پر غسل واجب نہیں ہے۔ اس شکل میں اس کے لئے صرف وضو کرنا ضروری ہو گا کیوں کہ اس نے شہوت کی حالت میں بیوی کو چھوا ہے۔ اگر روزے کی حالت میں بغیر دخول کے انزال ہو گیا تو اس کے ذمے اس دن کی قضا کفارہ کے بغیر ہو گی اور دخول ہو گیا تو دونوں پر غسل واجب ہو گا اگرچہ انزال نہ بھی ہو اور اس فعل کے مرتکب پر اس دن کی قضا ہو گی اور ظہار کے کفارے جیسا کفارہ ہو گا جو سورہ المجادلہ کے شروع میں مذکور ہے۔ (ایک غلام آزاد کرنا یا دو ماہ کے لگاتار روزے یا ساٹھ مسکینوں کا کھانا اگر روزے رکھنے کی طاقت نہ ہو) جہاں تک عورت کا سوال ہے تو اگر اس کو اس فعل کے لئے خاوند نے مجبور کیا ہو تو اس پر کفارہ نہیں ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ الصیام

صفحہ:126

محدث فتویٰ

تبصرے