السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص جس نے رمضان المبارک میں دن کے وقت اپنی بیوی سے بوس و کنار کرتے ہوئے شہوت کی حالت میں اس کی رانوں میں مباشرت کی لیکن انزال نہیں ہوا بلکہ صرف مذی خارج ہوئی تو کیا اس فعل سے اس کا روزہ ٹوٹ گیا، جب کہ وہ نہیں جانتا کہ کتنی مرتبہ وہ یہ فعل کر چکا ہے۔ یہ خیال رہے کہ اس فعل پر کئی برس کا عرصہ گزر چکا ہے۔ یعنی ایک رمضان گزرنے کے بعد دوسرا رمضان بھی گزر گیا۔ تو براہ کرم بتائیے کہ وہ شخص اب کیا کرے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیرا عطا فرمائے۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر کسی روزہ دار نے رمضان المبارک میں شرمگاہ کے علاوہ کسی جگہ مباشرت کی اور منی یا مذی خارج کی تو اس پر صرف اسی دن کے روزے کی قضا ہے اگر وہ دنوں کی تعداد نہیں جانتا تو اس کو چاہیے کہ احتیاط سے اتنے دنوں کے روزے رکھ لے کہ اس کو اطمینان ہو جائے کہ اس کے ذمے جو فرض تھا وہ ادا ہو گیا ہے۔ چونکہ اس پر کئی برس گزر گئے ہیں اور وہ شریعت کے حکم سے ناواقف تھا پس اس کے ذمے روزوں کی قضا کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ تاہم اگر وہ روزے کے خراب ہونے کو جانتا تھا اور اس نے قضا کو سال یا اس سے زیادہ موخر کیا ہے تو اس کے ذمے ہر دن کے بدلے میں قضا کے ساتھ ساتھ ایک مسکین کو کھانا کھلانا بھی ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب