سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(57) قيام اللیل رمضان میں ہی جائز ہے یا باقی دنوں میں بھی؟

  • 21745
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 815

سوال

(57) قيام اللیل رمضان میں ہی جائز ہے یا باقی دنوں میں بھی؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا رات کا قیام صرف رمضان المبارک ہی میں ہو گا یا سال کے تمام ایام میں ہو گا اور یہ قیام کس وقت شروع کیا جائے گا اور کس وقت ختم کیا جائے گا اور کیا یہ قیام صرف نماز ہی کے لئے ہو گا یا قرآن مجید کی تلاوت کے لئے بھی ہو گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رات کا قیام نماز کے لئے اور تہجد کے لئے سنت ہے اور فضیلت والا کام ہے جس کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام نے حفاظت فرمائی۔ جیسا کہ اللہ رب العزت کا فرمان ہے:

﴿إِنَّ رَبَّكَ يَعلَمُ أَنَّكَ تَقومُ أَدنىٰ مِن ثُلُثَىِ الَّيلِ وَنِصفَهُ وَثُلُثَهُ وَطائِفَةٌ مِنَ الَّذينَ مَعَكَ...﴿٢٠﴾... سورةالمزمل

’’(اے ہمارے نبی) تیرا رب خوب جانتا ہے کہ تو رات کو دو تہائی کے قریب، اس کے نصف کے برابر یا ایک تہائی کے برابر قیام کرتا ہے جب کہ لوگوں کا ایک گروہ بھی تمہارے ساتھ ہوتا ہے۔‘‘

اور یہ ماہ رمضان کے ساتھ مخصوص نہیں ہے اور اس قیام کے لئے وقت عشاء اور فجر کے درمیان کا وقت ہے مگر رات کے آخری حصے میں نماز پڑھنا زیادہ افضل ہے تاہم اگر کسی نے رات کے درمیانی حصے میں قیام کیا تو اس کو بھی اس کا ثواب ملے گا مگر زیادہ بہتر یہ ہے کہ کچھ نیند کرنے کے بعد قیام ہو یا رات کے آخری نصف حصے میں ہو۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ الصیام

صفحہ:114

محدث فتویٰ

تبصرے