السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کسی بڑی عمر کے آدمی سے روزوں کا فرض کب ساقط ہو جاتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب کوئی شخص بڑھاپے کی کمزوری کے باعث روزے رکھنے سے عاجز ہو جائے تو یہ فرض اس سے ساقط ہو جاتا ہے اور ایسے شخص کو قرآن مجید کے اس حکم پر عمل کرنا چاہیے کہ:
﴿وَعَلَى الَّذينَ يُطيقونَهُ فِديَةٌ طَعامُ مِسكينٍ...﴿١٨٤﴾... سورةالبقرة
’’اور وہ لوگ جو (فدیہ دینے کی) طاقت رکھتے ہوں (ہر روزے کے بدلے) ایک مسکین کو کھانا کھلائیں۔‘‘
پس اگر وہ شخص ایسی عمر کو پہنچ گیا کہ نہ اس کی عقل سلامت رہی اور نہ پہچاننے کی صلاحیت رہی تو صحیح نقطہ نظر یہ ہے کہ اس سے یہ فرض ساقط ہو جائے گا کیونکہ وہ اس حال میں ان میں شامل ہو گا جن سے نامہ اعمال مرتب کرنے والا قلم اٹھا لیا جاتا ہے اس طرح وہ بچے سے بھی زیادہ اس بات کا مستحق ہے کہ اس کو روزہ رکھنے سے معافی مل جائے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب