السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ جب رمضان المبارک کا مہینہ آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں۔ تو کیا اس کا یہ مطلب ہے کہ جو شخص رمضان میں فوت ہو جائے وہ جنت میں بغیر حساب کتاب کے داخل ہو جاتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس کا مفہوم یہ نہیں ہے بلکہ جنت کے دروازے کھلنے کا مقصد یہ ہے کہ اہل ایمان کی حوصلہ افزائی کے لئے جو عوامل ہیں ان کو اور زیادہ کرنا ہے اور ان کی رغبت دلانا ہے تاکہ ان کا داخلہ آسان ہو۔
اور جہنم کے دروازے بند کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اہل ایمان کو گناہوں سے روکا جائے تاکہ ان دروازوں سے داخل نہ ہوں۔
اس کا مفہوم یہ نہیں کہ جو شخص رمضان میں فوت ہو جائے وہ بغیر حساب کتاب کے جنت میں داخل ہو گا۔ جو لوگ بغیر حساب کتاب کے جنت میں داخل ہوں گے ان کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث شریف میں واضح کر دیا ہے۔
(هم الذين لا يكتوون ولا يسترقون ولا يتطيرون وعلى ربهم يتوكلون)
’’وہ لوگ نہ دم کرواتے ہیں نہ ہی داغ لگواتے ہیں نہ ہی پرندوں کو (فال کے لئے) اڑاتے ہیں اور وہ اپنے رب پر توکل کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ جو عمل صالح ہیں ان کو بجا لاتے ہیں۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب