سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(709) غیر مسنون اذکار پڑھنے کا حکم

  • 2167
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 2415

سوال

(709) غیر مسنون اذکار پڑھنے کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

1 ۔رات کو سوتے وقت 21 بار بسم اللہ پڑھنے کی کوئی دلیل اگر ہے۔ ؟

2 ۔تراویح کے درمیان کچھ مروجہ تسبیحات ہیں کیا یہ صحیح ہیں؟

3 ۔رات کو سوتے وقت سورہ فاتحہ پڑھنے کا کوئی حوالہ ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

۱۔ رات کو سوتے وقت ۲۱ با ر بسم اللہ پڑھنے کی کوئی دلیل نہیں ہے۔

۲۔ اسی تراویح کے درمیان مخصوص تسبیحات کی بھی کوئی دلیل نہیں ہے۔

۳۔ایسے ہی رات کو سوتے وقت سورۃ الفاتحہ پڑھنے کی بھی کوئی دلیل نہیں ہے۔

میرے پیارے دوست آپ جب بھی کوئی ذکر یا دعا پڑھیں تو یہ ضرور معلوم کر لیا کریں کہ آیا وہ نبی کریمﷺ سے ثابت بھی ہے یا کہ نہیں ہے۔ کیونکہ غیر مسنونہ اذکار سے نہ صرف وقت ضائع ہوتا ہے بلکہ انسان کے اعمال بھی ضائع ہونے کا اندیشہ پیدا ہو جاتا ہے۔ کیونکہ یہ بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی جہنم میں لے جانے والی ہے۔

دین میں نئی نئی بدعتیں ایجاد کرنے کو رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے ضلالت و گمراہی سے تعبیر کرتے ہوئے فرمایا :

’’ وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الأُمُورِ فَإِنَّ كُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلاَلَةٌ‘‘ (سنن أبی داود کتاب السنۃ باب فی لزوم السنۃ ح 4607)

اور تم نو ایجاد شدہ کاموں سے بچو یقینا ہر نو ایجاد شدہ چیز بدعت ہے اور ہربدعت گمراہی ہے ۔

آپ نے ان بدعات کو مردود قرار دیتے ہوئے فرمایا :

’’ مَنْ أَحْدَثَ فِى أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ مِنْهُ فَهُوَ رَدٌّ‘‘ (صحیح مسلم کتاب الأقضیۃ باب نقض الأمور الباطلۃ ورد محدثات الأمور ح 1718)

جس نے بھی ہمارے اس دین میں کوئی ایسی چیز ایجاد کی جو اس میں سے نہیں ہے تو وہ مردود ہے ۔

آپ اپنے ہر خطبہ میں ارشاد فرماتے تھے :

’’فَإِنَّ خَيْرَ الْحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ وَخَيْرُ الْهُدَى هُدَى مُحَمَّدٍ وَشَرُّ الأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا وَكُلُّ بِدْعَةٍ ضَلاَلَةٌ‘‘ ( صحیح مسلم کتاب الجمعۃ باب تخفیف الصلاۃ والخطبۃ ح 867)

یقینا بہترین حدیث کتاب اللہ اور بہترین طریقہ محمد صلى اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے اور بدترین کام اس (دین محمدی صلى اللہ علیہ وسلم ) میں نو ایجاد شدہ کام ہیں اور ہر بدعت گمراہی ہے ۔

مگر افسوس کہ آج ہمارے اس دور میں بدعات و خرافات کا ایک طوفان امڈا نظر آتا ہے ہر نیا دن نئے فتنے کو جنم دینے والا اور نیا سال نئی بدعت کو فروغ دینے والا ثابت ہوتا ہے ۔ امت مسلمہ خرافات وبدعات میں ایسی کھوئی ہے کہ سنت وسیرت کو بھول چکی ہے ۔ اب بدعت ہی لوگوں کا دین بن چکا ہے , خرافات انکی عبادات بن گئی ہیں , اللہ اور اسکے رسول صلى اللہ علیہ وسلم کی حکم عدولیاں ان کے لیے اطاعات کا درجہ رکھتی ہیں ۔ اور ستم بالائے ستم کہ یہ سب کچھ فضیلتوں کے لباس میں ملبوس نظر آتا ہے , اور ناصح اگر کوئی اٹھے اور ان کی چیرہ دستیوں کی نقاب کشائی کرنا چاہے تو رجعت پسند , بنیاد پرست اور دقیانوس کے القاب سے ملقب ہو جاتا ہے۔

هذا ما عندي والله اعلم بالصواب

فتویٰ کمیٹی

محدث فتویٰ

 

تبصرے