السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جس شخص نے رمضان میں روزہ کی حالت میں بیوی سے جماع کرلیا اس کا کیا حکم ہے؟اور کیا مسافر کے لیے روزہ نہ رکھنے کی صورت میں بیوی سے جماع کرنا جائز ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جس نے رمضان میں روزہ کی حالت میں بیوی سے جماع کرلیا اور اس پر روزہ فرض تھا،تو اس پر کفارہ۔یعنی کفارہ ظہار۔واجب ہے،ساتھ ہی اسے اس روزہ کی قضا نیز جوغلطی سرزد ہوئی ہےاس پر اللہ تعالیٰ سے توبہ کرنی ہوگی۔لیکن اگر وہ سفر میں تھا،یا کسی ایسےمرض کا شکار تھاجس سے اس کے لیے روزہ نہ رکھنا درست ہے ،تو ایسی صورت میں اسے صرف اس روزہ کی قضا کرنی ہوگی،کوئی کفارہ وغیرہ لازم نہیں ہوگا،کیونکہ مسافر اورمریض کے لیے روزہ توڑدینا جائز ہے خواہ وہ جماع( ہمبستری) کے ذریعہ ہویاکسی اور چیز کے ذریعہ،اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿فَمَن كانَ مِنكُم مَريضًا أَو عَلىٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِن أَيّامٍ أُخَرَ...﴿١٨٤﴾... سورةالبقرة
’’پس تم میں سے جو شخص بیمار ہویا سفر پر ہو وہ دوسرے دنوں میں گنتی پوری کرلے۔‘‘
اس سلسلے میں عورت کا حکم بھی وہی ہے جومرد کا حکم ہے،یعنی اگر وہ فرض روزہ سے تھی تو اس پر کفارہ اور قضا دونوں واجب ہیں،اوراگرسفر میں تھی یا کسی ایسے مرض کا شکار تھی جس سے اس کے لیے روزہ رکھنا دشوار تھا تو ایسی صورت میں اس پر کفارہ نہیں،بلکہ صرف اس روزہ کی قضا لازم ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب