سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(92) جانوروں کا نصابِ زکوٰۃ

  • 21597
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 2122

سوال

(92) جانوروں کا نصابِ زکوٰۃ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص کے پاس کئی قسم کے جانور ہیں لیکن کسی ایک قسم کے جانور تنہا نصاب زکاۃ کو نہیں پہنچتے کیا ایسی صورت میں ان جانوروں کی زکاۃ نکالی جائے گی؟ اور اگر نکالی جائے تو اس کی کیا کیفیت ہوگی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جانوروں ۔اونٹ اور گائے اور بکری ،کا نصاب مقرر ہے، ان جانوروں میں زکاۃ واجب ہونے کے لیے ان کا مقررہ نصاب تک پہنچنا ضروری ہے ساتھ ہی دیگر شرطوں کا پایا جانا بھی ضروری ہے ان شرطوں میں سے ایک شرط یہ ہے کہ یہ جانور اونٹ گائے اور بکری سائمہ ہوں، یعنی پورے سال یا سال کے بیشتر حصہ باہر چر کر پیٹ بھرتے ہوں اونٹ یا گائے یا بکری اگر مقدار نصاب کو نہ پہنچیں تو ان میں زکاۃ واجب نہیں اور نہ ہی ایک قسم کے جانور کو دوسرے قسم کے جانور کے ساتھ ملایا جائے گا۔مثلاً کسی کے پاس تین پالتو اونٹ بیس پالتو بکریاں اور بیس پالتو گائیں ہوں تو کسی قسم کے جانور کو دوسرے کے ساتھ نہیں ملائے گا ۔کیونکہ ان میں سے کوئی بھی قسم نصاب تک نہیں پہنچتی ہے۔

لیکن یہی جانور اگر تجارت کی غرض سے رکھے گئے ہوں تو سب کو ایک ساتھ ملا کر ان کی زکاۃ سونے چاندی کے نصاب کے مطابق ادا کی جائے گی کیونکہ مذکورہ صورت میں وہ سامان تجارت شمار ہوں گے جیسا کہ اہل علم نے صراحت کے ساتھ لکھا ہے۔اور غور کرنے والے کےلیے اس باب میں دلائل بھی واضح ہیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

ارکانِ اسلام سے متعلق اہم فتاویٰ

صفحہ:159

محدث فتویٰ

تبصرے