سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(91) تارکِ زکوٰۃ کا حکم

  • 21596
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1362

سوال

(91) تارکِ زکوٰۃ کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

تارک زکاۃ کا کیا حکم ہے؟ اور کیا زکاۃ کا منکرہو کر زکاۃ نہ دینے اور بخل و کنجوسی کی وجہ سے زکاۃ نہ دینے اور غفلت ولاپرواہی کی وجہ سے زکاۃ نہ دینے کی صورتوں میں فرق ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تارک زکاۃ کے حکم کے بارے میں قدرے تفصیل ہے جو یہ ہے۔

تارک زکاۃ اگر زکاۃ کے وجوب کا منکر ہے اور اس کے اوپر زکاۃ واجب ہونے کی شرطیں پائی جارہی ہیں تو وہ متفقہ طور پر کافر ہے اگر وہ زکاۃ کے وجوب کا انکار کرتے ہوئے زکاۃ دیدے تو بھی اس کا یہی حکم ہے اور اگر کوئی شخص بخل و کنجوسی یا غفلت ولاپرواہی کی وجہ سے زکاۃ نہیں ادا کرتا تو وہ فاسق اور ایک عظیم کبیرہ گناہ کا مرتکب شمار ہوگا اور اسی حال میں اگر اس کی موت آگئی تو اللہ کی مشیت کے تحت ہو گا کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

﴿إِنَّ اللَّهَ لا يَغفِرُ أَن يُشرَكَ بِهِ وَيَغفِرُ ما دونَ ذ‌ٰلِكَ لِمَن يَشاءُ ... ﴿٤٨﴾... سورةالنساء

’’بیشک اللہ تعالیٰ اپنے ساتھ شرک کئے جانے کو کبھی معاف نہیں کرے گا۔ البتہ اس کے علاوہ گناہ جس کے لیے چاہے معاف کر سکتا ہے۔‘‘

قرآن کریم نیز سنت مطہرہ اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ قیامت کے دن تارک زکاۃ کو اسی مال کے ذریعہ عذاب دیا جائے گا جس کی اس نے زکاۃ نہیں دی تھی پھر اسے جنت یا جہنم کا راستہ دکھا دیا جائے۔

یہ وعید اس شخص کے لیے ہے جو زکاۃ کے وجوب کا منکر نہ ہو۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا ارشاد ہے:

﴿وَالَّذينَ يَكنِزونَ الذَّهَبَ وَالفِضَّةَ وَلا يُنفِقونَها فى سَبيلِ اللَّهِ فَبَشِّرهُم بِعَذابٍ أَليمٍ ﴿٣٤ يَومَ يُحمىٰ عَلَيها فى نارِ جَهَنَّمَ فَتُكوىٰ بِها جِباهُهُم وَجُنوبُهُم وَظُهورُهُم هـٰذا ما كَنَزتُم لِأَنفُسِكُم فَذوقوا ما كُنتُم تَكنِزونَ ﴿٣٥﴾... سورةالتوبة

’’اور جو لوگ سونے چاندی کا خزانہ رکھتے ہیں اور اللہ کی راه میں خرچ نہیں کرتے، انہیں دردناک عذاب کی خبر پہنچا دیجئے (34) جس دن اس خزانے کو آتش دوزخ میں تپایا جائے گا پھر اس سے ان کی پیشانیاں اور پہلو اور پیٹھیں داغی جائیں گی (ان سے کہا جائے گا) یہ ہے جسے تم نے اپنے لئے خزانہ بنا کر رکھا تھا۔ پس اپنے خزانوں کا مزه چکھو۔‘‘

سونے اور چاندی کی زکاۃ نہ دینے والے کے حق میں قرآن کریم کا جو فیصلہ ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کی صحیح احادیث بھی اسی بات پر دلالت کرتی ہیں۔نیز اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ جس کے پاس چوپائے اونٹ ،گائے اور بکریاں ہوں اور وہ ان کی زکاۃ نہ دے تو اسے قیامت کے دن انہی چوپایوں کے ذریعہ عذاب دیا جائے گا۔

سامان تجارت اور کاغذ کی کرنسیوں کی زکاۃ نہ دینے والے کا حکم بھی وہی ہے جو سونے اور چاندی کی زکاۃ نہ دینے والے کا ہے۔ کیونکہ یہی اب سونے اور چاندی کے قائم مقام ہیں۔

رہے وہ لوگ جو زکاۃ کے وجوب ہی کے منکر ہوں تو وہ کافروں کے حکم میں ہیں قیامت کے دن کفار کے ساتھ ان کا حشر ہوگا اور انہی کے ساتھ وہ جہنم کی طرف ہانکے جائیں گے اور ان کا عذاب بھی دیگر کفار کی طرح دائمی اور ابدی ہوگا کیونکہ ان کے اور انہی جیسے لوگوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

﴿كَذ‌ٰلِكَ يُريهِمُ اللَّهُ أَعمـٰلَهُم حَسَر‌ٰتٍ عَلَيهِم وَما هُم بِخـٰرِجينَ مِنَ النّارِ ﴿١٦٧﴾... سورةالبقرة

’’اسی طرح اللہ تعالیٰ ان کو ان کے اعمال دکھلائے گا جو ان کے لیے افسوس ہی افسوس ہوں گے اور انہیں جہنم سے نکلنا نصیب نہ ہوگا۔‘‘

اور فرمایا:

﴿يُريدونَ أَن يَخرُجوا مِنَ النّارِ وَما هُم بِخـٰرِجينَ مِنها وَلَهُم عَذابٌ مُقيمٌ ﴿٣٧﴾... سورةالمائدة

’’وہ چاہیں گے کہ جہنم کی آگ سے نکل جائیں حالانکہ وہ اس میں سے نکلنے نہ پائیں گے اور ان کے لیے ہمیشگی کا عذاب ہے۔‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

ارکانِ اسلام سے متعلق اہم فتاویٰ

صفحہ:157

محدث فتویٰ

تبصرے