السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
سفر میں قصر کرتے وقت سنن موکدہ پڑھی جائیں یا نہ پڑھی جائیں اس سلسلہ میں لوگوں کی رائیں مختلف ہیں بعض کا کہنا ہے کہ ان کا پڑھنا مستحب ہے جب کہ بعض کی رائے ہے کہ جب فرض نماز کم کر دی گئی تو اب انہیں پڑھنے کی کوئی ضرورت نہیں اس سلسلہ میں اور اسی طرح مطلق نفل نماز جیسے نماز تہجد کے سلسلہ میں آپ کی کیا رائے ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مسافر کے لیے سنت یہ ہے کہ وہ ظہر مغرب اور عشاء کی سنتیں چھوڑ دے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں فجر کی سنت پڑھے۔
اسی طرح سفر میں تہجد اور وتر بھی اس کے لیے مشروع ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایسا کرتے تھے اور یہی حکم تمام مطلق اور سبب والی نفل نمازوں کا بھی ہے۔جیسے چاشت کی نماز تحیۃ الوضو اور نماز کسوف وغیرہ اسی طرح سجدہ تلاوت اور جب مسجد میں نماز یا کسی اور غرض سے داخل ہو تو تحیۃ المسجد بھی مشروع ہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب