سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(82) سفر میں ظہر کی نماز جماعت کے ساتھ اور عصر کی قصر کرنا

  • 21587
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1208

سوال

(82) سفر میں ظہر کی نماز جماعت کے ساتھ اور عصر کی قصر کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر ہم سفر میں ہوں اور ظہر کے وقت ہمارا گزر کسی مسجد سے ہو تو کیا ہم ظہر کی نماز اس مسجد کی جماعت کے ساتھ پڑھیں اور پھر عصر کی نماز الگ قصر کے ساتھ پڑھیں یا ہم اپنی دونوں نمازیں الگ پڑھیں ۔ہمارے لیے مستحب کیا ہے؟اور اگر ہم نے ظہر کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھ لی تو کیا تسلسل قائم رکھنے کے لیے سلام پھیرنے کے بعد فوراً عصر کی نماز کے لیے کھڑے ہوں گے۔ یا ذکر اور تسبیح و تہلیل سے فارغ ہونے کے بعد پڑھیں گے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

افضل یہ ہے کہ آپ لوگ اپنی نمازیں الگ قصر کے ساتھ پڑھیں کیونکہ مسافر کے لیے چار رکعت  والی نماز میں قصر کرنا ہی سنت ہے اور اگر آپ مقیم لوگوں کی جماعت کے ساتھ نماز پڑھ رہے ہوں تو پوری نماز پڑھنا ضروری ہے جیسا کہ صحیح حدیثوں سے ثابت ہے اور اگر آپ کا ارادہ جمع کرنے کا ہے تو سنت پر عمل کرتے ہوئے تین بار "استغفراللہ" اور "اللھم انت السلام و منک السلام تبرکت یا ذوالجلال والاکرام"پڑھنے کے بعد فوراً اس کے لیے کھڑا ہو جانا مشروع ہے جیسا کہ جواب نمبر67 میں اس کا بیان گزر چکا ہے۔

لیکن اگر کوئی شخص سفر میں اکیلا ہو تو اس پر واجب ہے کہ وہ لوگوں کی جماعت کے ساتھ پوری نماز پڑھے کیونکہ جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنا واجب ہے اور نماز کا قصر مستحب ہے اور واجب کو مستحب پر مقدم کرنا ضروری ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

ارکانِ اسلام سے متعلق اہم فتاویٰ

صفحہ:143

محدث فتویٰ

تبصرے