سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(75) آخری دو رکعات میں فاتحہ کے بعد کوئی سورت پڑھنا

  • 21580
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 3969

سوال

(75) آخری دو رکعات میں فاتحہ کے بعد کوئی سورت پڑھنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کسی نے چار رکعت والی نماز کی آخری دو رکعتوں میں سورۃ فاتحہ  کے ساتھ کوئی سورت پڑھ دی یا سجدہ میں قرآءت کردی یا دونوں سجدوں کے درمیان"سبحان ربی العظیم"پڑھ یا سری نماز میں بلند آواز یا جہری نماز میں آہستہ قرآءت کر دی تو کیا ان حالات میں اس کے لیے سجدہ سہو کرنا مشروع ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر کسی نے چار رکعت والی نماز کی آخری دونوں رکعتوں میں یا ایک ہی رکعت میں بھول کر ایک یا چند آیتیں یا کوئی سورت پڑھ دی تو اس کے لیے سجدہ سہو مشروع  نہیں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  سے ثابت ہے کہ آپ ظہر کی تیسری اور چوتھی رکعت میں بسااوقات سورۃ فاتحہ کے ساتھ کوئی سورت بھی پڑھ لیا کرتے تھے نیز آپ نے اس امیر کی تعریف فرمائی جو اپنی نماز کی تمام رکعتوں میں سورۃ فاتحہ کے بعد "قل ھو اللہ احد" پڑھا کرتے تھے۔لیکن معمول کے مطابق آپ تیسری اور چوتھی رکعت میں صرف سورۃ فاتحہ ہی پڑھتے تھے جیسا کہ صحیحین میں ابو قتادہ  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کی حدیث سے ثابت ہے۔

اور ابو بکر صدیق  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے ثابت ہے کہ انھوں نے ایک بار مغرب کی تیسری رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد اس آیت کی قرآءت کی:

﴿رَبَّنا لا تُزِغ قُلوبَنا بَعدَ إِذ هَدَيتَنا وَهَب لَنا مِن لَدُنكَ رَحمَةً إِنَّكَ أَنتَ الوَهّابُ ﴿٨﴾... سورةآل عمران

’’اس ساری دلیلوں سے یہ ثابت ہوا کہ مسئلہ میں گنجائش ہے۔‘‘

اگر کسی نے رکوع یا سجود میں بھول کر قرآن کی قرآءت کر دی تو اسے سجدہ سہو کرنا ہے کیونکہ رکوع اور سجود میں عمداً قرآن کی قرآءت جائز نہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے اس سے منع فرمایا ہے۔ لہٰذا اگر بھول سے کسی نے ایسا کر دیا تو اس پر سجدہ سہو واجب ہے۔

اسی طرح اگر رکوع میں "سبحان ربی العظیم" کہہ دی تب بھی سجدہ سہو واجب ہے۔ کیونکہ یہ تسبیحات واجب ہیں اور واجب کے چھوٹنے پر سجدہ سہو ضروری ہوتا ہے لیکن اگر کسی نے رکوع اور سجود میں "سبحان ربی العظیم" اور "سبحان ربی الاعلیٰ"دونوں کہہ دیا تو سجدہ سہو ضروری نہیں اگر کر لیا تو کوئی حرج بھی نہیں کیونکہ اس سلسلہ میں وارد دلائل عام ہیں یہ حکم امام منفرد اور مسبوق کا ہے لیکن جو مقتدی شروع ہی سے امام کے ساتھ جماعت میں شامل ہوا سے ان حالات میں سجدہ سہو نہیں کرنا ہے بلکہ اس کے اوپر امام کی اقتدا واجب ہے۔

اسی طرح اگر کسی نے سری نماز میں بلند آواز سے یا جہری نماز میں آہستہ سے قرآءت کردی تب بھی سجدہ سہو ضروری نہیں کیونکہ نبی  صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کبھی سری نمازوں میں جہر فرماتے تھے یہاں تک کہ لوگوں کو بعض آیتیں سنائی دیتی  تھیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

ارکانِ اسلام سے متعلق اہم فتاویٰ

صفحہ:136

محدث فتویٰ

تبصرے