السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بعض آئمہ سلام پھیرنے کے بعد سہو کرتے ہیں اور بعض سلام پھیرنے سے پہلے اور بعض کبھی سلام سے پہلے کرتے ہیں اور کبھی سلام کے بعد ۔ سوال یہ ہے کہ سجدہ سہو کب سلام سے پہلے مشروع ہے اور کب سلام کے بعد؟ نیز سلام سے پہلے یا سلام کے بعد سہو کی مشروعیت بطور وجوب ہے یا بطور استحباب ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مسئلہ میں گنجائش ہے سلام سے پہلے کی اور سلام کے بعد کی دونوں صورتیں صحیح ہیں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دونوں طرح کی حدیثیں وارد ہیں لیکن دو صورتوں کو چھوڑ کر باقی تمام صورتوں میں سلام سے پہلے سجدہ سہو کرنا افضل ہے اور وہ دونوں صورتیں درج ذیل ہیں۔
1۔جب نمازی ایک یا ایک سے زیادہ رکعتیں بھول کر سلام پھیردے تو ایسی صورت میں اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا کرتے ہوئے نماز کی کمی پوری کر کے سلام پھیرنے کے بعد سجدہ سہو کرنا افضل ہے۔کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث کے مطابق دو رکعتیں بھول کر اور عمران بن حصین کی حدیث کے مطابق ایک رکعت بھول کر جب سلام پھیردیا تو نماز کی کمی پوری کر کے سلام پھیرنے کے بعد سجدہ سہو کیا تھا۔
2۔جب نماز کو شک ہو جائے اور یہ یاد نہ رہے کہ اس نے تین رکعت پڑھی ہیں یا چار، اگر نماز چار رکعت والی ہے ۔یادو پڑھی ہیں یا تین اگر نماز مغرب کی ہے، یا ایک پڑھی ہے یا دو اگر نماز فجر کی ہے۔لیکن اسے مذکورہ دونوں پہلوؤں میں سے کسی ایک پہلوکا غالب گمان ہے تو ایسی صورت میں وہ اپنے گمان غالب پر اعتماد کر کے سلام پھیرنے کے بعد سجدہ سہو کرے جیسا کہ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث سے ثابت ہوتا ہے جو جواب نمبر58 کے تحت گزر چکی ہے۔
سلام سے پہلے یا سلام کے بعد سجدہ سہو کی مشروعیت واجب نہیں، بلکہ فضیلت واستحباب کے طور پر ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب