سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(67) ایک ہی سلام پر اکتفا کرنا

  • 21572
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 788

سوال

(67) ایک ہی سلام پر اکتفا کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص نے ہماری امامت کی اور صرف دائیں جانب سلام پھیرا کیا ایک ہی سلام پر اکتفا کرنا جائز ہے؟ اور کیا حدیث میں اس سلسلہ میں کوئی چیز وارد ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جمہور اہل علم کے نزدیک ایک سلام کافی ہے کیونکہ بعض حدیثوں میں یہ چیز وارد ہے لیکن علماء کی ایک جماعت کے نزدیک دو سلام ضروری ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  سے اس سلسلہ میں بہت ساری حدیثیں وارد ہیں اور آپ کا ارشاد ہے:

’’تم اسی طرح نماز پڑھو جیسا مجھے پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔‘‘(صحیح بخاری)

اور یہی دوسرا قول ہی درست ہے۔ رہا ایک سلام کے کافی ہونے کا قول تو یہ کمزور ہے کیونکہ اس سلسلہ میں وارد تمام حدیثیں ضعیف ہیں نیزان کی دلالت مبہم اور غیر واضح ہے اور اگر انہیں صحیح مان بھی لیا جائے تو یہ شاذ ہیں کیونکہ یہ ان حدیثوں کی مخالف ہیں جو ان سے زیادہ صحیح ثابت اور صریح ہیں لیکن اگر کسی نے لاعلمی و جہالت کی وجہ سے یا اس سلسلہ میں وارد حدیثوں کو صحیح سمجھ کر ایسا کر لیا تو اس کی نماز صحیح ہو جائے گی۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

ارکانِ اسلام سے متعلق اہم فتاویٰ

صفحہ:130

محدث فتویٰ

تبصرے